اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے 15 مارچ 2017 سے پاکستان میں مردم شماری کے آغاز کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کی سربراہی کی جس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ موجود تھے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کونسل کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ مردم شماری کا عمل صوبائی حکومتوں سے رابطے میں رہتے ہوئے کیا جائے گا اور سیکریٹری شماریات اور 4 مرکزی سیکریٹریز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاکہ مردم شماری کے عمل کے دوران پیش آنے والے چیلنجز کا سامنا کیا جاسکے۔

اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ گھرانوں کی تعداد اور مردم شماری کے عمل کو ایک ساتھ شروع کیا جائے جبکہ مردم شماری کے عمل کو دو مراحل میں مکمل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: مردم شماری مارچ 2017 میں کروانے کا حکم

شرکاء نے اس بات پر بھی رضامندی ظاہر کی کہ مردم شماری کے مراحل کا آغاز تمام صوبوں میں ایک ساتھ کیا جائے۔

اس سے قبل رواں ہفتے پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 8 سال کی تاخیر کے بعد ملک میں چھٹی مردم شماری مارچ اور اپریل 2017 میں شروع کی جائے گی۔

یہ نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کی جانب سے مردم شماری کی تاخیر پر لیے جانے والے ازخود نوٹس کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری: حکومت نے بالآخر نوٹیفکیشن جاری کردیا

یاد رہے کہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے مردم شماری نہ کرانے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں پوچھا گیا تھا کہ کن وجوہات اور حالات کی وجہ سے حکومت نے مردم شماری موخر کی۔

بعد ازاں یکم دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2 ماہ میں مردم شماری مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ وہ تحریری طورپر یقین دہانی کرائے کہ مردم شماری 15 مارچ سے شروع ہوکر 15 مئی کو ختم ہوگی۔

واجح رہے کہ ملک میں مردم شماری کا عمل 2008 سے التواء کا شکار ہے، آخری بار ملکی آبادی کا اندازہ 1998 میں لگایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں