پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں 2 سال قبل موت کو قریب سے دیکھنے والا ارشاد حسین بالآخر زندگی کی بازی ہار گیا۔

اسکول پر حملے کے وقت ارشاد حسین کی عمر 16 سال تھی، حملے کے دوران ارشاد حسین کے دائیں ہاتھ میں گولی لگی، اس حملے میں 144 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حملے کے وقت ارشاد حسین کی عمر 16 سال تھی—فوٹو: ڈان
حملے کے وقت ارشاد حسین کی عمر 16 سال تھی—فوٹو: ڈان

2 سال بعد زندگی کی بازی ہارنے والے ارشاد حسین کے چچا حمید خان نے بتایا کہ حملے مٰیں زخمی ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے ارشاد حسین اور دیگر زخمیوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) پشاور منتقل کیا گیا تھا، جہاں ارشاد حسین کا مکمل علاج کیا گیا اور صحت مند ہونے کے بعد انہیں ڈسچارج کردیا گیا۔

حمید خان کے مطابق ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد ارشاد حسین نے دوبارہ اسکول جانا شروع کیا، مگر ان میں کافی تبدیلیاں آچکی تھیں۔

ارشاد حسین کے دوست اور کزن ولی کے مطابق زیادہ ہنسی مذاق اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے والا ارشاد حسین حملے کے بعد بالکل تبدیل ہوگیا، وہ ہر وقت اپنے کمرے میں تنہائی میں وقت گزارنے لگا، حملے نے اس کی ذہنی صحت پر برے اثرات مرتب کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ پشاور: 'ہم آج کے دن کے دکھ کو کبھی نہیں بھول سکتے'

ارشاد کے گھر والوں نے ان کی زندگی میں بہتری لانے کے حوالے سے کئی اقدامات کیے، ارشاد حسین نے اپنے گھروالوں کے ساتھ سانحہ اے پی ایس کے متاثرین کے پیکج کے تحت عمرہ بھی ادا کیا اور دیگر طلبہ کے ساتھ دبئی بھی گئے۔

صحت مند ہونے کے ایک سال بعد ارشاد حسین نے اے پی ایس سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد ملٹری کالج مری میں داخلہ لیا جہاں ان کی طبیعت خراب رہنے لگی، ارشاد حسین کی کمر میں اچانک درد ہونے کے بعد انہیں علاج کے لیے دوبارہ ہسپتال داخل ہونا پڑا اور 2 سال تک انہیں کئی طرح کے طبی کورسز کروانے پڑے۔

صحت کی خرابی کے باعث ارشاد حسین اسکول سے زیادہ ہسپتال میں وقت گزارنے لگے، انہیں اپنی تعلیم کے حوالے سے بہت پریشانی تھی مگر ان کی صحت انہیں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔

ارشاد حسین کےو الد علی ظفر کو کچھ دن قبل ملٹری کالج مری سے فون آیا کہ ان کے بیٹے کو صحت کی خرابی کے باعث سی ایم ایچ مری میں داخل کرادیا گیا ہے، بعد ازاں ارشاد حسین کو سی ایم ایچ راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔

ارشاد حسین کے چچا حمید خان کے مطابق سی ایم ایچ راولپنڈی میں 4 دن تک ارشاد بے ہوش رہے اور جب انہیں ہوش آیا تو وہ اپنے والد کو بھی نہیں پہچان پا رہے تھے۔

#مزید پڑھیں: آرمی پبلک اسکول کا ایک اور طالبعلم دم توڑ گیا

ڈاکٹرز کی ہدایات کے بعد ارشاد حسین کو ہسپتال سے گھر منتقل کیا گیا مگر ایک بار پھر وہ اچانک بے ہوش ہوگئے، ارشاد حسین کو بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال لایا گیا، ان کی آنکھیں بند تھیں اور وہ بے ہوشی کی حالت میں بستر پر موجود تھے۔

حمید خان کے مطابق ڈاکٹرز نے 30 منٹ کے بعد ارشاد حسین کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ جریان خون کے مرض میں مبتلا تھے اور ان کے خون میں سفید خون کی خلیات کی بھی کمی تھی۔

جواں سال بیٹے کی موت کے بعد سوگوار علی ظفر سے تعزیت کے لیے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، مگر ان کی آنکھوں میں ایک بھی آنسو نہیں ہے۔

ارشاد حسین کے والد کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ کئی دنوں سے سوئے نہیں ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Dec 16, 2016 03:07pm
Shaheed