چکوال: پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے میں ملوث مرکزی ملزم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی درخواست کردی۔

12 دسمبر کو چکوال کے علاقے دوالمیال میں اقلیتی کمیونٹی احمدیوں کی عبادت گاہ پر مشتعل ہجوم کے حملے میں حاجی ملک رشید احمد کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

کینیڈین شہریت کا حامل ملزم رشید احمد گذشتہ 40 سال سے کینیڈا میں مقیم ہے۔

رشید احمد چند ماہ قبل ہی اپنے آبائی گاؤں دوالمیال آیا تھا اور اس دوران 12 دسمبر کو اس نے لوگوں کو گاؤں میں موجود احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے لیے اکسایا۔

پنجاب حکومت کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ملزم رشید کے علاوہ حفیظ الرحمٰن نامی شخص کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور دونوں افراد کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے بھی رابطہ کرلیا گیا ہے۔

مذکورہ عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا اور ان کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چکوال: کشیدگی کے بعد احمدیوں کی نقل مکانی

مرکزی ملزم ملک رشید احمد کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ’مسلم ہینڈز‘ نامی خیراتی ادارے کا سربراہ ہے جبکہ حفیظ الرحمٰن چواس سیدن شاہ کا سابق تحصیل ناظم ہے۔

ڈان نے ملک رشید سے رابطے کی کوشش کی تو ان کا فون اٹھانے والے شخص نے اپنا تعارف حماد افضل ملک کے نام سے کرایا، جن کا کہنا تھا کہ ملک رشید میٹنگ میں مصروف ہیں۔

جس کے بعد اس شخص نے فون حفیظ الرحمٰن کو تھمادیا، جنھوں نے دعویٰ کیا کہ عبادت گاہ کی جگہ مسلمانوں کی ملکیت ہے اور احمدیوں نے اس پر غیرقانونی قبضہ کررکھا تھا۔

دوالمیال یونین کونسل کے جنرل کونسلر حماد افضل ملک کا کہنا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے، ساتھ ہی ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اس حکومت کا حصہ ہونے پر شرمندہ ہوں‘۔

مزید پڑھیں: احمدیوں کی عبادت گاہ کا ’گھیراؤ‘ کرنے والا ہجوم منتشر

دوسری جانب پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل نے دوالمیال میں ہونے والے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے جس کی سربراہی ضلعی عوامی پراسیکیوٹر چکوال مظفر علی رانجھا کررہے ہیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے بھی واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایات جاری کردی ہیں جس کے سربراہ انسپکٹر جنرل پولیس ہوں گے۔

دوسری جانب ضلع چکوال کی مختلف تنظیموں کے مذہبی رہنماؤں کی جانب سے احمدی کمیونٹی کے خلاف قراداد پاس کی گئی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے عالمی تحریکِ تحفظِ ختمِ نبوت کے ضلعی صدر صاحبزادہ پیر عبد القدوس نقش بندی کا کہنا تھا کہ ہم پرامن طریقے سے حکومت کو اپنے مطالبات ماننے کا وقت فراہم کررہے ہیں، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم ملک گیر احتجاج کا آغاز کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اقلیتیوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، رانا ثنا اللہ

جمعے کے روز چکوال میں پولیس، رینجرز اور آرمی اہلکار ہائی الرٹ رہے جبکہ احمدی عبادت گاہوں کے اطراف بھی سیکیورٹی کے انتظامات سخت رہے، اس دوران دوالمیال میں کرفیو جیسی صورتحال قائم رہی۔

ایک علاقہ مکین نے ڈان کو بتایا کہ صرف 60 سے 70 افراد جمعے کی نماز کی ادائیگی کے لیے مرکزی مسجد پہنچے کیونکہ بیشتر مسلمان مرد گرفتار ہونے کے خوف سے گاؤں چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر 500 افراد مسجد میں جمعے کی نماز کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ چکوال میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے دورانیے میں اضافے کا امکان ہے۔


یہ خبر 17 دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

Qalam Dec 17, 2016 03:56pm
حیرت ھے چالیس سال سے یہ صاحب کینیڈا میں قیام پزیر ھیں اب عمر کے آخری حصے میں ھیں اور ان کو اس عمر میں پاکستان آ کر اور بارہ ربیع الاول کے مبارک دن فتنہ پیدا کرنے کا خیال آیا جس میں دو قیمتی جانیں بھی ضائع ھوئیں ۔ حکومت کو چاھیے ان کو فورا گرفتار کریں اور سزا دیں کیونکہ فتنہ فساد پیدا کرنا قتل سے بھی بڑا جرم ھے۔
Imran Dec 17, 2016 06:35pm
Har bandy ka pakistan meen aa kar Islam Jaag jaata hai. ye sab sahulat kar hain. inko foran ecl meen daal kar giraftar kareen. Mulk ka Amman tabah kia hoa hai inn loogon ny.