نئے سال اور کرسمس کی آمد: بازاروں کی رونق میں اضافہ

22 دسمبر 2016
کراچی:بوہری بازار میں کرسمس کے حوالے سے اشیا کی فروخت میں خاصی تیزی سامنے آئی ہے —فوٹو: فائل
کراچی:بوہری بازار میں کرسمس کے حوالے سے اشیا کی فروخت میں خاصی تیزی سامنے آئی ہے —فوٹو: فائل

کراچی: نئے سال اور کرسمس کی آمد کے موقع پر ملک بھر میں شاپنگ اور خریداریوں میں متوقع اضافے کے پیش نظر دکانداروں نے فروخت کے 20 بلین تک جانے کا اندازہ لگالیا۔

آل کراچی تاجر اتحاد (اے کے ٹی آئی) کے صدر عتیق میر کا کہنا ہے کہ بچوں کے تیار ملبوسات، سوئیٹرز، خواتین و مرد کے تحائف، چوڑیوں، آرٹیفیشل جیولری، اور سجاوٹ کے سامان کی خریداری سے کراچی میں فروخت کا حجم 8 بلین، اور لاہور میں 4 بلین تک جانے کا امکان ہے۔

ان کا بتانا تھا کہ کرسمس اور نئے سال سے ایک روز قبل کیک کی مانگ میں بھی بےحد اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

آل پاکستان انجمنِ تاجران عبدالرزاق بابر نے ڈان کو بتایا کہ کرسمس کی آمد سے قبل مسیحی برادری کی تیاریوں میں اضافے سے لاہور کے مشہور بازاروں انارکلی، مال روڈ، اچرا، لبرٹی مارکیٹ اور ٹاؤن شپ میں بھی مختلف اشیا کی خریداری میں ہونے والے اضافے سے فروخت کے حجم میں 20 سے 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

لیکن تمام تاجر اس پر خوش نہیں، انجمنِ تاجران راولپنڈی کے مرکزی چیئرمین شرجیل میر کہتے ہیں کہ سردیوں، کرسمس اور نئے سال سے قبل ہونے والی خریداریاں پچھلے سال کی نسبت آدھی ہو کر رہ گئی ہیں جس کی بڑی وجہ مہنگائی میں ہونے والا اضافہ ہے۔

شرجیل میر کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں صنعتیں موجود نہیں اور نہ ہی یہاں کوئی خاص زرعی سرگرمیاں ہیں، زیادہ تر افراد تنخواہ دار طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور بھاری یوٹیلیٹی بلز و دیگر اخراجات کی وجہ سے ان کی خریداری کی سکت متاثر ہوتی جارہی ہے۔

کراچی میں بوہری بازار اور موچی گلی (صدر) کے صدر منصور جیک کہتے ہیں کہ علاقے میں مسیحی برادری کی بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے بازار میں خریادری 60 سے 70 فیصد بڑھ گئی ہے۔

اللہ والا مارکیٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد آصف کہتے ہیں کہ جامع کلاتھ مارکیٹ اور اللہ والا مارکیٹ میں بھی کرسمس کے قریب آتے ہی خریداری 10 سے 15 فیصد بڑھ گئی ہے۔

واضح رہے کہ سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی شادیوں کا سیزن آتے ہی ان دونوں بازاروں میں دلہن کے جوڑے اور دیگر اشیا فروخت کرنے والے دکاندار کافی مطمئن ہیں ساتھ ہی کرسچن خواتین بھی اپنے اور اپنے بچوں کے فراکس کی خریداری کرنے کے لیے جامع کلاتھ مارکیٹ اور اللہ والا مارکیٹ کا رخ کررہی ہیں۔

دوسری جانب الحیدری تاجر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر سید محمد سعید کہتے ہیں کہ حیدری کے اطراف میں مسیحی برادری کی کم تعداد میں رہائش کے باعث حیدری کے دکانداروں کی خریداری میں صرف 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بہادرآباد ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے رکن عمران سعید باغپتی کہتے ہیں کہ ان کے علاقے میں خریداری میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ بازاروں میں مختلف اشیا پر ہونے والے رعایت ہے۔


یہ خبر 22 دسمبر 2016 میں ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad kashif munir bhatti Dec 22, 2016 10:49pm
Great Article I wish you and your family happy christmas Mr. Amir Shifat Khan Sb.