ریاض: سعودی عرب کے مالی سال 2017 کے بجٹ میں خسارے کا تخمینہ تقریباً 53 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جو متوقع خسارے سے کم ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی کابینہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 184 ارب ڈالر ریونیو کے برخلاف 237 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’رواں سال کا بجٹ خسارہ 79 ارب ڈالر رہے گا، جو 2016 کی بجٹ پیش گوئیوں سے 8 اعشاریہ 9 فیصد کم ہے۔

شاہ سلمان نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ ’بجٹ انتہائی غیر مستحکم اقتصادی صورتحال کے وقت آیا ہے، جس کی بڑی وجہ عالمی اقتصادی نمو اور تیل کی قیمتوں میں کمی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: نائب ولی عہد کا معاشی اصلاحات کا اعلان

کابینہ نے مزید کہا کہ ’رواں سال ریونیو کا تخمینہ 528 ارب ریال لگایا گیا ہے، جو ایک سال پہلے لگائے جانے والے تخمینے سے 513 اعشاریہ 75 ارب ریال سے زیادہ ہے۔

گزشتہ مالی سال 97 ارب ارب ڈالر کے ریکارڈ خسارے کے باعث دنیا میں تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندگان ملک نے اہم عمارتی منصوبوں کو روک دیا ہے، کابینہ کے وزرا کی تنخواہوں میں کمی کردی گئی ہے، جبکہ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی روک دی ہے۔

بڑھتے ہوئے مالی خسارے کے باعث سعودی حکومت نے گزشتہ سال ایندھن کے لیے دی جانے والی سبسڈی میں بھی کئی گنا کمی کردی تھی، جبکہ لوگوں کی قوت خرید میں بھی کمی آئی تھی۔

مزید پڑھیں: سعودی وزراء کی تنخواہوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان

تیل کی قیمتیں جو 2014 میں عالمی مارکیٹ میں بڑھ کر فی بیرل 100 ڈالر سے زائد ہوگئی تھی، 2016 میں کم ہو کر 40 ڈالر تک آپہنچی تھی تاہم سال کے آخر میں اب اس کی تجارت 55 ڈالر فی بیرل ہو رہی ہے۔

تیل کے خزانوں سے مالامال سعودی عرب کے نائب ولی عہد نے اپریل میں ملک کے تیل پر انحصار کو کم کرنے اور دوسرے شعبوں میں ترقی کے لیے ’ویژن 2030‘ پروگرام بھی جاری کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں