اسلام آباد: وفاقی وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے جاری ہونے والے سرکاری اعلامیے کے بعد رویت ہلال کمیٹی میں مفتی عبدالقوی کی رکنیت کو منسوخ کردیا گیا۔

وزارت کا یہ فیصلہ وفاقی وزیر سردار یوسف کی جانب سے 22 جون کو مفتی عبدالقوی کی رکنیت معطل ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال جون میں ماڈل اور فیس بک کی مشہور شخصیت قندیل بلوچ کے ساتھ مفتی قوی کی تصاویر کی سوشل میڈیا پر گردش کافی ہنگامے کا سبب بنی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل اور مولوی عبدالقوی کی سیلفی کی 'داستان'

پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مفتی عبدالقوی کے ساتھ اپ لوڈ کی گئی سیلفیز وائرل ہونے سے اس معاملے کا آغاز ہوا تھا۔

رویت ہلال کمیٹی اور قومی علماء مشائخ کونسل کی رکنیت کی منسوخی کے بعد مفتی عبدالقوی نے کہا تھا کہ یہ کوئی پریشانی کی بات نہیں، عہدے آتے جاتے رہتے ہیں۔

جبکہ ماڈل کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے مفتی عبدالقوی کا مؤقف تھا کہ وہ ایک پروگرام میں شرکت کی غرض سے کراچی کے ایک ہوٹل میں مقیم تھے، جہاں قندیل خود ان سے ملنے آئیں۔

مزید پڑھیں: مفتی عبدالقوی کی رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت معطل

ساتھ ہی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کی صداقت کے حوالے سے مفتی عبدالقوی نے کہا تھا کہ 'ویڈیو گمراہ کن ہے اور اس میں آواز میری نہیں ہے، ہر انسان میری آواز پہچانتا ہے۔'

رکنیت کی ختم ہونے کے بعد ترجمان وزارتِ مذہبی امور کا بتانا تھا کہ تصاویر کے بعد ان پر مختلف حلقوں سے تنقید ہوئی تھی، اس وقت وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف نے تصاویر کو 'متنازع' قرار دیتے ہوئے مفتی عبدالقوی کی قومی علماء مشائخ کونسل کی رکنیت معطل کردی تھی، جس کے بعد مفتی عبدالقوی کے معاملے کو قومی علماء مشائخ کونسل کو بھیج دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس سے بری ہوگیا، مفتی عبدالقوی

یاد رہے کہ اپنی متنازع سیلفیز اور ویڈیوز سے مشہور ہونے والی ماڈل قندیل بلوچ کو جولائی میں ان کے بھائی وسیم عظیم نے موت کے گھاٹ اتاردیا تھا۔

ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے کیس میں والد محمد عظیم کی درخواست پر ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے مفتی عبدالقوی کا نام بھی مشتبہ فرد کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔

پولیس نے مفتی قوی کو قندیل کیس کے حوالے سے ایک سوالنامہ بھیجا تھا، کیونکہ قتل سے پہلے قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفیوں کے منظرعام پر آنے کے بعد مفتی قوی خبروں کی زینت بنے ہوئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Dec 27, 2016 05:57pm
mufti ka certificate bhi zaror wapas leen.