باصلاحیت باؤلر عباس کی قومی ٹیم کے دروازے پر دستک

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2017
محمد عباس قائد اعظم ترافی کے حالیہ سیزن میں 81 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے— فوٹو: ذیشان احمد
محمد عباس قائد اعظم ترافی کے حالیہ سیزن میں 81 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے— فوٹو: ذیشان احمد

مت سہل جانو بھرتا ہے فلک برسوں پھر خاک کے پردوں سے انساں نکلتے ہیں

پاکستان کے باصلاحیت لوگ دنیا کے کسی بھی خطے میں چلے جائیں وہ اپنی صلاحیتوں اور فن سے پوری دنیا کو حیران کر دیتے ہیں، ارفع کریم مرحومہ ہوں یا کم عمر ترین مائیکرو سافٹ پروگرامر حمزہ شاہد ، ان جیسے با صلاحیت افراد نے اپنی ذہانت اور صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ایسی ہی منزل تک پہنچنے کی آس میں سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال کے گاؤں جیٹھی کا 26 سالہ نوجوان کھلاڑی محمد عباس ہے جو اپنی کارکردگی کے بل پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے در پردستک دے رہا ہے۔

محمدعباس کے کرکٹ کیریئر پر ایک نظر دوڑائی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ابتدا میں ان کا کرکٹ کھیلنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن تھا۔

والدین کی توقعات اور خواہشات دیکھتے ہوئے عباس نے ایک چمڑے کی فیکٹری میں ملازمت کو ترجیح دی اور ساتھ ساتھ کرکٹ کھیلنے کا سلسلہ بھی جاری رہا لیکن یہ منزل کسی بھی طور آسان نہ تھی۔

گھر کے ناگفتہ با مالی حالات مزید ابتر ہوئے تو انہوں نے اپنی تعلیم ترک کردی اور والد کے ساتھ ٹینٹ سروس کی شاپ پر بیٹھ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: 2016 کے سنسنی خیز ٹیسٹ میچ

ڈان سے بات کرتے ہوئے محمد عباس نے کہا کہ 'مجھے گاؤں کے لوگ کہا کرتے تھے کہ کرکٹ کیوں کھیلتے ہو؟ کوئی ایسا کام کرو جس سے اپنے والدین کا سہارا بن سکو، 'نہ تم بڑے آدمی کے بیٹے ہو اور نہ ہی تمہاری کوئی سفارش ہے، اپنا وقت ضائع کر کے خود کو بے وقوف کیوں بناتے ہو؟'۔

لیکن میرا ایک ہی جواب ہوتا تھا کہ ’میں کرکٹ کو بطور پیشہ اپنا چکا ہوں اور اب پیشہ نہیں بدلوں گا‘۔

2006 میں محمد عباس نے سیالکوٹ جا کر کرکٹ کا باقاعدہ آغاز کیا۔ انہوں نے کریسنٹ کلب سمبڑیال، ایکشن کارگو کلب سیالکوٹ کیلئے کھیلنے کے بعد منصور امجد، رضا حسن اور شاہد یوسف جیسے کرکٹرز متعارف کروانے والے کلب وی آئی پی کلب کیلئے کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

محمد عباس کلب کرکٹ سے قائد اعظم ٹرافی تک ہر مرحلے پر نمبر ون رہے ہیں اور انہوں نے ڈسٹرکٹ انڈر19 ٹورنامنٹ میں شرکت کو کیریئر کا ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: عامر سب سے زیادہ خطرناک کس بلے باز کو سمجھتے ہیں؟

ان کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ انڈر 19 ٹورنامنٹ میں شمولیت میرے کریئر کا ٹرننگ پوائنٹ تھا جب 09-2008 میں تین روزہ انٹرریجن انڈر 19 کرکٹ ٹورنامنٹ میں 42 وکٹیں حاصل کیں اور سرفہرست باؤلر رہا۔

بدقسمتی سے اس کارکردگی کے باوجود قومی انڈر 19 ٹیم کے سلیکٹرز کی نظر کرم ان پر نہ پڑی تاہم انہوں نے ہمت نہ ہاری اور ترقی کا سفر جاری رکھا۔ 2013 تک سیالکوٹ سے کھیلنے کے بعد 2014 میں بالآخر انہوں نے پاکستان ٹیلی ویڑن کی ٹیم سے معاہدہ کیا اور اگلے برس خان ریسرچ لیبارٹریز کی ٹیم کا حصہ بن گئے۔

2016 میں رائٹ آرم فاسٹ باؤلر نے کے آر ایل کرکٹ ٹیم کی نماندگی کرتے ہوئے دس میچوں میں 16.78 کی اوسط سے61 وکٹیں اپنے نام کیں اور پھر حال میں ختم ہونے والی 2016 کی قائد اعظم ٹرافی میں موصوف نے دس میچوں میں سب سے زیادہ 71 وکٹیں حاصل کیں جس میں سے تین میچوں میں دس وکٹیں لینے کے ساتھ ساتھ آٹھ بار پانچ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جس کے بعد اس گمنام ہیرو کی اوسط 16.80 سے گھٹ کر 12.74 تک گر گئی۔

محمد عباس پاکستان اے ٹیم کی نمایندگی بھی کر چکے ہیں اور اب قومی ٹیم میں اپنا لوہا منوانے کے خواہاں ہیں۔ عباس اب تک 57 فرسٹ کلاس میچوں میں 244 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں اور قابل ذکر امر یہ کہ کہ انہوں نے یہ وکٹیں 98 اننگز میں لی ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی میں دو برس سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولرعباس ہی ہیں۔

محمد عباس پر قسمت کی دیوی کب مہربان ہوگی اس کا فیصلہ تو پاکستان کرکٹ بورڈ کے سیلکٹرز ہی کریں گے لیکن ان کی محنت ان کی کامیابیوں کا اعلان کر رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب محمد عباس اپنے قابلیت کے بل پر پاکستانی ٹیم کا حصہ بنیں گے اور حریف کھلاڑیوں کی وکٹیں اڑا کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں