چار جنوری اور مائیک ڈینس کا انوکھا فیصلہ

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2017
متیاہ مرلی دھرن کی 2007 میں لی گئی تصویر جب انہوں نے انگلینڈ کے پال کالنگ وڈ کو آؤٹ کر کے شین وارن کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ 708وکٹوں کا عالمی ریکارڈ توڑا تھا— فوٹو: اے ایف پی
متیاہ مرلی دھرن کی 2007 میں لی گئی تصویر جب انہوں نے انگلینڈ کے پال کالنگ وڈ کو آؤٹ کر کے شین وارن کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ 708وکٹوں کا عالمی ریکارڈ توڑا تھا— فوٹو: اے ایف پی

4 جنوری 1975: انگلش کپتان مائیک ڈینس نے ایک انوکھا فیصلہ کیا اور آسٹریلیا کے خلاف چوتھے ایشز ٹیسٹ سے خود کو علیحدہ کر لیا اس سیریز میں وہ انگلینڈ کے کپتان تھے اور مسلسل بری پرفارمنس کی وجہ سے انہوں نے یہ قربانی دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ کسی کپتان کے خود کو ٹیم سے ڈراپ کرنے کا بہت ہی دلچسپ واقعہ تھا مگر یہ بھی بے سود رہا اور اس ٹیسٹ میں بھی آسٹریلیا نے انگلینڈ کو شکست دے دی۔

چھ کھلاڑیوں پر پابندی کے سبب ہندوستان میں احتجاج کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے پی
چھ کھلاڑیوں پر پابندی کے سبب ہندوستان میں احتجاج کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے پی

پانچویں ٹیسٹ میں ڈینس واپس آئے اور صرف ایک ٹیسٹ بعد ہی سیریز کے آخری یعنی چھٹے میلبورن ٹیسٹ میں انہوں نے اپنے کیرئیر کا سب سے بڑا اسکور 188 رنز بنا دیا۔ ان کی اس اننگز کی بدولت انگلینڈ کو 6 میچز کی سیریز میں واحد فتح نصیب ہوئی۔

اس واقعے کے بعد وہ صرف 4 ٹیسٹ میچز ہی کھیل سکے لیکن ان کو اصل شہرت 2001 کی جنوبی افریقہ انڈیا سیریز میں بطور ریفری اس وقت حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے سچن ٹنڈولکر سمیت 6 ہندوستانی کھلاڑیوں پر ایک میچ کی پابندی لگا دی تھی۔

ٹنڈولکر پر بال ٹیمپرنگ کے الزامات تھے، وریندر سہواگ پر جاک کیلس کا کیچ درست نہ پکڑنے کے باوجود اپیل کرنے کا الزام تھا۔ سارو گنگولی پر کھلاڑیوں کو کنٹرول نہ کرنے کا الزام تھا جبکہ ہربھجن شیو سندرداس اور دیپ داس گپتا پر فضول اپیلیں اور نامناسب رویے کا الزام عائد کیا گیا۔

یہ معاملہ طول پکڑ گیا کہ سیریز کا تیسرا ٹیسٹ آئی سی سی نے کالعدم قرار دے دیا۔ اس واقعے کو ڈینس افئیر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

4 جنوری 1898: کھیل کی تاریخ میں پہلی بار چکنگ (وٹہ مارنے) پر آسٹریلوی فاسٹ باؤلر ارنیسٹ جونز کی گیند کو نوبال قرار دیا گیا۔ بعد میں سعید اجمل اور مرلی دھرن جیسے کامیاب باؤلرز بھی چکنگ کے الزامات کی زد میں آتے رہے۔ مرلی خوش نصیب تھے کہ ان کے زمانے میں اتنی سختی نہیں تھی جبکہ سعید اجمل کا کیریئر اسی تنازع کی نظر ہو گیا۔

4 جنوری 2002: مرلی دھرن زمبابوے کے خلاف کسی ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں حاصل کر کے جم لیکر کا ریکارڈ توڑنے کے بالکل قریب پہنچ گئے تھے۔ مرلی دھرن 51 رنز دے کر 9 وکٹیں لے چکے تھے جب ٹریوس فیرنڈ کا کیچ رسل آرنلڈ نہ تھام سکے۔ اس کے بعد اگلے ہی اوور میں چمندا واس کافی آوٹ سائیڈ آف اسٹمپ باؤلنگ کرتے رہے لیکن ہنری اولنگا نے ایک گیند کو ایج کردیا جو مجبوراً سنگاکارا کو تھامنا پڑی۔

یوں مرلی 10 وکٹیں مکمل نہ کرسکے۔ یہ ریکارڈ مشترکہ طور پر انگلینڈ کے جم لیکر اور ہندوستان کے انیل کمبلے کے پاس جنہوں نے اپنی اپنی ٹیموں کے روایتی حریف یعنی بالترتیب آسٹریلیا اور پاکستان کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا۔

سری لنکن آف اسپنر کرکٹ کی تاریخ کے سب سے کامیاب باؤلر ہیں جہاں انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 800 اور ایک روزہ میچوں میں 534 وکٹیں حاصل کیں اور یہ دونوں ہی عالمی ریکارڈ ہیں۔

4 جنوری 1906: ساوتھ افریقہ نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی فتح حاصل کی تھی۔ یہ بڑی ڈرامائی فتح تھی۔ 284 کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پروٹیز کے 239 پر 9 کھلاڑی آوٹ ہو چکے تھے لیکن اس موقع پر آخری وکٹ پر 48 رنز کی پارٹنرشپ لگ گئی اور یوں جنوبی افریقہ نے ناقابل یقین فتح حاصل کر لی۔

4 جنوری 1643: مشہور زمانہ سائنس دان سر آئزک نیوٹن کی سالگرہ ہے۔ نیوٹن نے فزکس کے بہت سارے اہم قوانین پیش کیے جن کی موجودہ زندگی میں بے پناہ اہمیت اور اطلاق ہے۔ بعض جگہ ان کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر بھی لکھی گئی ہے۔

نیویارک اسٹاک ایکسچینج کے باہر کا منظر— فوٹو: اے ایف پی
نیویارک اسٹاک ایکسچینج کے باہر کا منظر— فوٹو: اے ایف پی

4 جنوری 1847: سیموئل کولٹ نے ریوالورز کی پہلی کھیپ امریکن حکومت کو بیچی تھی۔ بعد میں کولٹ نے 1855 میں فائر آرم کمپنی کولٹ مینوفیکچرنگ کی بنیاد رکھی جو کہ اسلحہ ساز کمپنیوں میں بہت اہم مقام رکھتی ہے۔ اپنے قیام سے لے کر پہلی جنگ عظیم تک اس کمپنی کا تقریباً بلا شرکت غیرے مارکیٹ پر ہولڈ رہا۔

4 جنوری 1865: نیویارک سٹاک ایکسچیج نے وال سٹریٹ میں اپنا پہلا مستقل دفتر کھولا تھا۔

4 جنوری 1948: برما نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں