عالمی پابندیوں ختم ہونے کے بعد ایران نے طیارے بنانے والی یورپی کمپنی ایئربس سے پہلا مسافر طیارہ حاصل کرلیا۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی حکام نے اسے ایران اور یورپ کے درمیان امن اور دوستانہ تعلقات کے لیے ایک تاریخی اور روشن لمحہ قرار دیا ہے۔

ایران نے 2015 میں جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کے بعد ایئربس کو 189 نشستوں پر مشتمل 100 نئے اے 321 طیاروں کا آرڈر دیا تھا جنہیں وہ اپنی قومی فضائی کمپنی ایران ایئر میں استعمال کرے گا۔

اس سلسلے میں ایئربس نے پہلا اے 320 طیارہ ایران ایئر کے حوالے کردیا ہے جس جمعرات کے روز تہران پہنچایا جائے گا جہاں اسے فضائی بیڑے میں شامل کرنے کی پروقار تقریب منعقد کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پابندیوں میں توسیع ایٹمی معاہدے کے خلاف ہے، ایران

ایران ایئر کے چیئرمین فرہاد پرورش نے ایئربس کے چیف کو بھی دعوت دی ہے کہ وہ بھی اس طیارے میں سوار ہوکر تہران چلیں اور خصوصی تقریب میں شرکت کریں۔

واضح رہے کہ ایران نے امریکی کمپنی بوئنگ کو بھی 80 طیاروں کا آرڈر دیا تھا جبکہ یورپ سے 20 ٹربو پروپس اے ٹی آر طیاروں کی خریداری کے حوالے سے بھی معاہدہ ہونے والا ہے۔

خیال رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذکورہ جوہری معاہدہ کئی سال پر محیط مذاکرات کے بعد جولائی 2015 میں طے پایا تھا۔

معاہدے کے تحت واشنگٹن اور تہران میں یہ سمجھوتہ بھی طے پایا کہ اقوام متحدہ کے انسپکٹرز ایرانی ملٹری سائٹس پر انسپکشن کرسکیں گے اور اس معاہدے کے متبادل کے طور پر ایران پر لگائی گئی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی جبکہ اسے امداد کے لیے اربوں روپے حاصل ہو سکیں گے۔

معاہدے کے لیے ایران کی جانب سے کیے جانے والے مطالبات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر لگائی جانے والی پابندی کو اٹھایا جائے۔

جبکہ مذاکرات سے منسلک سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ایران پر کم سے کم جوہری ہتھیار بنانے کی پابندی مہینوں نہیں سالوں تک جاری رہے گی۔


تبصرے (0) بند ہیں