لڑکیوں کی تصاویرسے اسرائیلی فوجیوں کے فون ہیک

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2017
اس اسکیم کے تحت زیادہ تر مرد اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا —۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
اس اسکیم کے تحت زیادہ تر مرد اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا —۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

یروشلم : اسرائیلی فوج نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے لڑکیوں کی تصاویر اور پیغامات کے ذریعے متعدد اسرائیلی فوجیوں کے اسمارٹ فونز ہیک کیے۔

یروشلم پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق حماس نے اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کے سپاہیوں کو ہیکنگ کا نشانہ بنایا اور اس کے لیے لڑکیوں کی تصاویر کا سہارا لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ایک منصوبے کے تحت سپاہیوں کے فون سے حساس معلومات اکٹھی کی گئیں، حتیٰ کہ خفیہ طور پر ان کی گفتگو بھی ریکارڈ کی گئی۔

یہ انکشاف اُس وقت ہوا جب متعدد اسرائیلی فوجیوں کی مشتبہ آن لائن سرگرمیاں سامنے آئیں، جس کے بعد اسرائیلی ڈیفنس فورس اور شن بیٹ سیکیورٹی نے 'آپریشن ہنٹرز نیٹ ورک' کے نام سے کارروائی کا آغاز کیا۔

رپورٹ کے مطابق اس آپریشن کے دوران فیس بک سمیت دیگر سوشل نیٹ ورکس پر درجنوں اکاؤنٹس شناخت کیے گئے، جو جھوٹی یا چرائی گئی معلومات پر مبنی تھے۔

زیادہ تر اکاؤنٹس پر خوبصورت لڑکیوں کی تصاویر دی گئی تھیں، جو فوجیوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی تھیں۔

یروشلم پوسٹ کی رپورٹ میں ایک سینئر انٹیلی جنس فوجی افسر کے حوالے سے بتایا گیا کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے فوجیوں سے رابطہ کیا جاتا جبکہ انھیں رومانٹک پیغامات بھیجے جاتے، ساتھ ہی انھیں ایک ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنے کو کہا جاتا تاکہ ویڈیو چیٹ ہوسکے، یہ ایپلی کیشن بعد ازاں ٹروجن ہارس وائرس کے ذریعے فوجیوں کے فونز کو متاثر کردیتی تھیں۔

فون کے کرپٹ ہونے کے بعد وہ لڑکی سپاہی سے بات چیت بند کردیتی تھیں لیکن وائرس فون میں موجود رہتا، جس کی مدد سے حماس کو اسرائیلی فوجیوں کی معلومات، لوکیشن، تصاویر اور پیغامات تک رسائی حاصل ہوجاتی۔

یہ بھی بتایا گیا کہ وائرس کے ذریعے سپاہیوں کے کیمرے اور مائیکروفون تک بھی رسائی حاصل ہوجاتی، اس کے ساتھ ساتھ حماس اس قابل بھی ہو گئی کہ وہ فوجیوں کی تصاویر لے سکے یا گفتگو ریکارڈ کرسکے۔

حکام کے مطابق اس منصوبے کے تحت اگرچہ زیادہ تر مرد اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تاہم کچھ خواتین بھی اس کی زد میں آئیں۔

ایک سینئر فوجی افسر نے بتایا کہ ہیکنگ کا نشانہ بنانے والے فونز کو فارمیٹ کردیا گیا ہے، تاکہ مستقبل میں انھیں ہیک نہ کیا جاسکے۔

دوسری جانب اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ اسرائیلی فوج میں سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے بھی آگاہی مہم شروع کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں