اسلام آباد : سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے پی کے 661 کے بلیک باکس سے حاصل ہونے والی معلومات پر مبنی رپورٹ جاری کردی۔

حویلیاں طیارہ حادثہ کیس کے حوالے سے یہ رپورٹ سامنے آئی ہے کہ ٹیک آف کرتے وقت طیارے کے دونوں انجن 100 فیصد درست کام کررہے تھے۔

واضح رہے کہ 7 دسمبر 2016 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز پی کے 661 چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حویلیاں کے قریب پہاڑ پر گر کر تباہ ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

اس حادثے میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت 48 مسافر ہلاک ہوگئے تھے جن میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ بھی شامل تھیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس جمعرات کو ہوا جس میں سی اے اے کے سیکریٹری عرفان الٰہی نے رپورٹ کی تفصیلات ارکان کے ساتھ شیئر کیں۔

سیکریٹری نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق چترال سے ٹیک آف کرتے وقت طیارے کے دونوں انجن 100فیصد ٹھیک تھے۔

مزید پڑھیں: طیارے کا بایاں انجن فیل ہوگیا تھا، ابتدائی رپورٹ

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب طیارہ حادثے کا شکار ہوا تو اس وقت بھی طیارے کا ایک انجن کام کررہا تھا لیکن حادثے کی اطلاع آنے سے قبل طیارے کو لینڈ کرانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

سیکریٹری سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ طیارے کے بلیک باکس کا 100 فیصد ڈیٹا محفوظ رہا جبکہ اس کا جائزہ آزادانہ طور پر لیا گیا اور سی اے اے یا پی آئی اے نے اس میں کوئی مداخلت نہیں کی۔

بلیک باکس کی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے سیکریٹری سی اے اے نے بتایا کہ ' 4 بج کر 12 منٹ پر پائلٹ نے پہلی کال کی، پہلی کال میں پائلٹ کی آواز بالکل پرسکون تھی، پہلی کال کے 2 منٹ بعد ہی پائلٹ نے مے ڈے کال دی'۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیک آف کے کچھ دیر بعد پائلٹ نے مے ڈے کال کی

رپورٹ کے مطابق 4 بجکر 14 منٹ پر پائلٹ نے بتایا کہ طیارے کا ایک انجن کام چھوڑ چکا ہے جبکہ 4 بجکر 17 منٹ پر طیارہ جنوب کی بجائے مشرق کی طرف مڑگیا تھا اور اس موقع پر کنٹرول روم نے پائلٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق 4 بج کر 17 منٹ پر پائلٹ نے آخری کال کی اور اس کے 10 سے 15 منٹ بعد طیارہ گرجانے کی اطلاع موصول ہوگئی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 'طیارے نے لینڈنگ کی کوئی کوشش نہیں کی تھی، طیارے کا ملبہ اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔

سیکریٹری سول ایوی ایشن نے بتایا کہ 'وزیراعظم نے اسی طیارے میں ایک ہفتہ پہلے گوادر کا دورہ کیا تھا، تحقیقات کی جارہی ہیں کہ ایک انجن درست ہونے پر حادثہ کیسے ہوا'۔

واضح رہے کہ حادثے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی،جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔

بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کے لیے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ 'لگ بھگ 10 سال پرانا' اور ' بہت اچھی حالت' میں تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں