14 جنوری 1933: کرکٹ کی متنازع ترین سیریز میں سے ایک دسمبر 1932 سے فروری 1933 کے دوران کھیلی گئی۔

یہ آسٹریلیا میں کھیلی جانے والی ایشز سیریز تھی، جس میں انگلینڈ نے کامیابی حاصل کی تھی۔

یہ سر ڈان بریڈ مین کا عروج تھا، اپنے پہلے 21 ٹیسٹ میچوں میں وہ 106 کی ناقابل یقین اوسط تک پہنچ چکے تھے، سیریز شروع ہونے سے پہلے سرڈان بریڈ مین صرف 19 میچوں میں 12 سنچریاں بنا چکے تھے،یاد رہے کہ یونس خان جیسے بڑے بلے باز بھی اتنی سنچریاں 50 کے قریب میچوں میں بنا سکے۔

انگلینڈ کے ذہن میں تین سال پہلے کی ہاریک یادیں تازہ تھیں، جب آسٹریلیا کی ٹیم نے انگلینڈ کو انگلینڈ میں 1-2 سے شکست دی تھی، اس وقت یہ عام سی بات تھی کہ لیگ سائیڈ پر فیلڈ لگا کر منفی باؤلنگ کی جائے مگر اس سیریز میں پہلی دفعہ روایتی مکاری اور سازش سامنے آئی، جب باقاعدہ کھلاڑیوں کے جسم کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی سامنے آئی، اس مکروہ منصوبے کے خالق اس وقت کے انگلش کپتان ڈگلس جارڈن تھے، اس انگلش ٹیم میں ہیرالڈ لارووڈ جیسا تیز باولر بھی موجود تھا۔

خیال رہے کہ یہ ان دنوں کی بات ہے جب کھیل میں ابھی ہیلمنٹ اور اس طرح کی دوسری حفاظتی چیزیں متعارف نہیں ہوئی تھیں اور جو حفاظتی سامان موجود تھا، وہ بھی آج کے مقابلے میں بہت پست معیار کا تھا، بعد میں ہیرالڈ لارووڈ کو کرکٹ کا دہشت گرد بھی کہا گیا اور یہ ان کی آخری ٹیسٹ سیریز ثابت ہوئی، بہت سارے لوگوں کے نزدیک انھیں قربانی کا بکرا بنایا گیا۔

ویسے تو پوری سیریز میں ہی انگلینڈ نے یہ سلسلہ جاری رکھا، مگر سیریز کا تیسرا ٹیسٹ جو کہ ایڈیلیڈ میں کھیلا گیا، سب سے متنازع رہا، خاص کر میچ کے دوسرے دن حالات اس وقت پریشان کن ہوگئے، جب لارووڈ کی ایک تیز گیند آسٹریلوی کپتان بل ووڈفل کے سینے پر لگی اور بلا ان کے ہاتھ سے چھوٹ گیا، ووڈفل درد کی شدت سے دوہرے ہوتے ہوئے زمین پر گر پڑے گراونڈ اس وقت 51 ہزار تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔

اس وقت کے ریکارڈ تماشائی اضطراب سے بے قابو ہو رہے تھے لیکن انگلش کپتان نے اس وقت انتہا کر دی، جب انہوں نے باؤلر لارووڈ کو شاباشی دیتے ہوئے کہا "ویل باؤلڈ ہارووڈ" ۔

ڈان بریڈ مین اس وقت نان اسٹرائیکر تھے انھوں نے بعد میں بتایا کہ میں اس سے زیادہ خوفزدہ شاید کبھی نہیں ہوا۔

اگلے اوور میں جب لارووڈ دوبارہ باؤلنگ کرنے آئے تو فیلڈ معمول کی تھی لیکن جیسے ہی وہ گیند پھینکنے کے لئے بھاگے تو جارڈن نے انھیں رستے میں ہی روک دیا اور فیلڈ کو دوبارہ باڈی لائن کے حساب سے لگا دی، یہ اب سیدھی سادھی حملہ کرنے والی بات تھی، تماشائی اس حرکت پر آپے سے باہر ہونے لگا، تماشائیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری طور پر پولیس کی بہت بڑی نفری طلب کرنا پڑی۔

حالات ایسے ہوگئے کہ باونڈری لائن پر کھڑا ایک انگلش فیلڈر لیگ ایمپائر جارج ہیل کے پاس آیا اور انھیں کہا کہ اگر یہ تماشائی جنگلے سے کود کر اندر آگئے تو دفاع کے لیے ایک وکٹ میں اکھاڑ لوں گا، امپائر نے جواب دیا میں تینوں اکھاڑنے کی سوچ رہا ہوں۔

حالات خراب تھے کرکٹ آسٹریلیا نے ایم سی سی (کرکٹ قوانین بنانے والے ادارہ ) کو تار بھیجی کہ انگلینڈ کھیل کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے، آسٹریلین کپتان کے یہ الفاظ اگلے دن تمام اخبارات کی شہہ سرخی بنے، جب انہوں نے ایم سی سی کے نمائندے مسٹر وارنر کو کہا کہ "میں تمہاری شکل نہیں دیکھنا چاہتا" میڈیا کی تمام تر توجہ اب کھیل سے زیادہ باڈی لائن تکنیک پر مرکوز ہو چکی تھی، اس پر بہت لے دے ہوئی ۔

کھیل کا تیسرا دن مزید پریشانیاں لے کر آیا جب لارووڈ کا ایک باؤنسر آسٹریلین وکٹ کیپر کے سر پر لگا اور وہ زمین پر گر گئے، اس وقت ایڈیلیڈ کے کمشنر پولیس کی پیش بندی کام آئی، جنھوں نے گراونڈ سے باہر موجود پولیس کو فوری طور پر ہجوم کو قابو کرنے کا حکم دیا۔

آسٹریلوی کپتان پویلین سے بھاگتے ہوئے اپنے ساتھی کی مدد کو پہنچے، تماشائی بے حد جذباتی ہو چے تھے، وکٹ کیپر اولڈ فیلڈ کی ہڈی ٹوٹ چکی تھی، دونوں ٹیموں کے درمیان حالات اتنے زیادہ خراب ہو چکے تھے کہ ایک بار پانی کے وقفے میں آسٹریلوی کھلاڑی باراک نے اونچی آواز میں کہہ دیا کہ جارڈن کو پانی نہیں دینا بلکہ اسے پیاس سے تڑپا تڑپا کر مارنا چاہیے۔

جارڈن بعد میں متحدہ ہندوستان کے خلاف سیریز تک کپتان رہے ، جولائی 1933 میں جب ویسٹ انڈیز کی ٹیم انگلینڈ کے دورے پر آئی تو انگلینڈ کو کرنی کی بھرنی پڑی اور ویسٹ انڈیز کے تیز ترین باؤلرز لیری کانسٹنٹائن اور مارٹن ڈیل نے بھی یہی حربے انگلینڈ کے خلاف آزمائے، باڈی لائن سیریز کی وجہ سے ایم سی سی کو کھیل کے قوانین میں تبدیلی کرنا پڑی اور نیا قانون لانا پڑا، جس کے تحت اب لیگ سائیڈ پر بی ہائنڈ دی سکوائر دو سے زیادہ فیلڈر کھڑے نہیں کیے جاسکتے۔

اس سیریز میں انگلینڈ نے 1-4 سے فتح حاصل کی، لارووڈ سب سے کامیاب باؤلر تھے ، اس سیریز میں انگلینڈ کی ٹیم اگر یہ منفی کھیل نہ بھی پیش کرتی، تب بھی وہ انگلینڈ کے عظیم ترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم تھی اور جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتی تھی، اس انگلش ٹیم میں ہربرٹ سٹکلف لیس ایمس اور ولی ہیمنڈ جیسے بڑے بلے باز موجود تھے۔

آسٹریلوی ٹیم میں بھی سر ڈان بریڈ بل پونسفورڈ اور کلیری گریمٹ جیسے عظیم کھلاڑی موجود تھے، کلیری گریمنٹ 36 ٹیسٹ میچوں میں 200 وکٹیں لینے والے باؤلر ہیں، یہ تیز ترین 200 ٹیسٹ وکٹوں کا ریکارڈ 1936 میں بنا تھا اور آج 80 سال بعد بھی نہیں ٹوٹ سکا، مگر افسوس اتنے بڑے کھلاڑیوں کی موجودگی کے باوجود یہ سیریز باڈی لائن تنازع کی وجہ سے مشہور ہے۔

14 جنوری 1983: اپنے کیرئیر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں 12 وکٹیں لینے والے جیسن کریجا کی سالگرہ ہے، انہوں نے اپنی پہلی ہی اننگز میں انڈیا کے خلاف 8 وکٹیں حاصل کی تھیں، بدقسمتی سے کریجا آسٹریلیا کی طرف سے صرف 2 ٹیسٹ میچز کھیل سکے، ٹوٹل 4 اننگز میں انہوں نے باؤلنگ کی اور ہر بار انہیں سو سے زیادہ کی پٹائی برداشت کرنا پڑی۔

14 جنوری 1965: پھولن دیوی کے کردار سے شہرت حاصل کرنے والی سیما بسواس کی آج سالگرہ ہے، 1994 میں بننے والی اس فلم "بینڈٹ کوئین" میں ان کی پرفارمنس اتنی شاندار تھی کہ انہیں بہترین اداکارہ کا نیشنل فلم ایوارڈ ملا۔

تبصرے (1) بند ہیں

RIZ Jan 15, 2017 09:26am
why this "special day feature" is dominated by cricket only?? seems we don't play anyother game??