اسلام آباد: قومی اسمبلی کی 2 کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں بھارت کے متنازع آبی منصوبوں پر فوری کام رکوانے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے ثالثی عدالت کے قیام کے لیے متفقہ طور پر قرارداد منظور کرلی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ قرارداد قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خارجہ امور اور پانی و بجلی نے منظور کی جس میں عالمی بینک سے بھارت کے متنازع آبی منصوبوں کشن گنگا اور رتلے کے قیام کے خلاف پاکستانی اعتراضات کو حل کرنے کے لیے ثالثی عدالت کے قیام مطالبہ کیا گیا۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت ورلڈ بینک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کو مزید ملتوی کیے بغیر معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ : پاکستان نے معاملہ ورلڈ بینک میں اٹھادیا

جب تک عالمی بینک ثالثی عدالت کی تشکیل نہیں کردیتا، اس وقت تک ضروری ہے کہ وہ بھارت کو ان منصوبوں کی تعمیر روکنے کی ہدایت جاری کرے اور اس مشترکہ قرارداد کو پڑھ کر سنائے جسے دونوں ممالک کی حکومتوں اور کمیٹی کے اپوزیشن اراکین نے متفقہ طور پر منظور کیا۔

واضح رہے کہ بھارت کے مغربی دریاؤں پر ان دو ڈیموں کی تعمیر نے بھارت اور پاکستان کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا ہے اور سندھ طاس معاہدے کے موجودگی کے سبب عالمی بینک بھی اس کا حصہ ہے، تاکہ معاہدے کے مطابق بھارت کو ان منصوبوں کی تعمیر سے روکے۔

اجلاس کی صدارت رکن قومی اسمبلی اور کمیٹیوں کے چیئرمین اویس احمد خان لغاری اور محمد ارشد خان لغاری نے کی جس میں دونوں کمیٹیوں کو ایجنڈے پر بریف کیا گیا اور سندھ طاس معاہدے پر منڈلاتے بھارتی خطرے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اس معاملے پر متوقع حکمت عملی کا تعین کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

بین الاقوامی معاہدوں کے ماہر اور اجلاس کے خصوصی مہمان احمر بلال صوفی نے کمیٹی کے ممبران کو آگاہ کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو نظرانداز نہیں کرسکتا، ’معاہدے کو یک طرفہ طور پر نظرانداز کرنا معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی‘۔

احمر بلال صوفی کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بیان کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو کسی خاطر میں نہیں لائیں گے خطے کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔


تبصرے (0) بند ہیں