ریاض: عالمی منڈی میں خال تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے اثرات سعودی معیشت پر نظر آنے لگے اور سعودی عرب کے شہری جو ٹیکس سے آزاد زندگی گزارنے کے عادی تھے اب انہیں بھی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی کابینہ نے ویلیو ایڈڈ ٹیکس (ویٹ) متعارف کرانے کی منظوری دے دی ہے۔

اس منظوری کے بعد مختلف اشیاء پر سعودی شہریوں کو 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا اور اس حوالے سے سعودی عرب نے گزشتہ برس جون میں خلیج تعاون کونسل سے معاہدہ بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی وزراء کی تنخواہوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان

سعودی شہری اور سعودی عرب میں رہنے والے لوگ اس سے قبل کسی قسم کا ٹیکس ادا نہیں کرتے تھے تاہم گزشتہ چند برسوں میں خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کی وجہ سے سعودی حکومت آمدنی کے دیگر ذرائع پر بھی توجہ دے رہی ہے۔

2014 کے آغاز میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا تھا، اُس وقت عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 100 ڈالر سے اوپر تھی لیکن پھر اس میں کمی کا رجحان پیدا ہوا۔

گزشتہ برس جنوری تک خام تیل کی قیمت 29 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی جس سے سعودی عرب اور تیل برآمد کرنے والے دیگر ملکوں کی معیشتوں کو شدید دھچکہ لگا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کا 53 ارب ڈالر خسارے کا بجٹ تخمینہ

اس وقت خام تیل کی فی بیرل قیمت 55 ڈالر کے قریب ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب دنیا میں خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے اور قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سعودی حکومت کو بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو لگام ڈالنی پڑی ہے جبکہ گزشتہ برس سعودی عرب کا بجٹ خسارہ بھی 97 ارب ڈالر کے قریب تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں