پشاور: پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کمانڈر سمیت 5 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کی سرحد کے قریب واقع افغان صوبے خوست کے علاقے علی شیر میں امریکی ڈرون نے ایک گاڑی پر 2 میزائل داغے۔

حملے میں افغان طالبان کمانڈر ملااختر رسول سمیت 5 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

دوسری جانب افغان طالبان نے حملے کی فوری طور پر تصدیق یا تردید نہیں کی۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈرون حملہ پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے کرم ایجنسی سے 5 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کی حدود میں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 15 سال میں 900 امریکی ڈرون حملے

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد خطے میں امریکا کی جانب سے یہ پہلا ڈرون حملہ کیا گیا ہے، تاہم حکومتی سطح پر اس کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔

اس سے قبل بھی سابق صدر براک اوباما کے دور میں سال 2016 کے آغاز میں ہی 9 جنوری کو افغان صوبے ننگرہار اور پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیاروں کے ڈرون حملوں میں داعش کے 25 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان میں فضائی حملے، 30 'عسکریت پسند' ہلاک

مئی 2016 میں بھی پاک-افغان سرحد پر بلوچستان کے دور دراز علاقے میں کیے گئے ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک ہو گئے تھے۔

ملا اختر منصور کو ایک ٹیکسی میں نشانہ بنایا گیا تھا، بعد ازاں ڈرون حملے میں مارے جانے والے ٹیکسی ڈرائیور محمد اعظم کے بھائی محمد قسم کی مدعیت میں امریکی حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں 2004 سے اب تک کتنے ڈرون حملے ہوئے

مئی 2016 میں ہی لانگ وار جرنل کے ڈیٹا بیس کی سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2004 سے اب تک، امریکا نے پاکستانی حدود میں 391 ڈرون حملے کیے، جن میں بنیادی طور پر القاعدہ اور طالبان رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔

ان ڈرون حملوں میں سے چار کے علاوہ تمام حملے شورش زدہ قبائلی علاقوں میں کیے گئے، بندوبستی علاقوں میں کیے جانے والے چار حملوں میں ضلع ہنگو میں 2013 میں کیا جانے والا ڈرون حملہ اور بنوں میں 2008 میں کیے جانے والے 3 ڈرون حملے شامل ہیں۔

مجموعی ڈرون حملوں میں سے 71 فیصد شمالی وزیرستان، جبکہ 23 فیصد جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں