اسلام آباد: حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے درمیان 32 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض کا معاہدہ طے پاگیا۔

پاکستان کی جانب سے معاہدے پر اقتصادی امور ڈویژن کی ایڈیشنل سیکریٹری انجم اسد امین اور پاکستان میں اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر ورنر لی پیک نے دستخط کیے، جبکہ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی موجود تھے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے مالی تعاون کے ذریعے صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے بجلی سے محروم علاقوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا، جس سے پاکستان کی توانائی سیکیورٹی کو بڑھانے کا مقصد حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

پروگرام پر 5 سال سے زائد عرصے (2021 – 2017) تک عملدرآمد کیا جائے گا۔

پروگرام کے تحت خیبر پختونخوا میں مختلف مقامات پر پن بجلی کے ایک ہزار چھوٹے پاور پلانٹس لگائے جائیں گے، جن میں سے 7 فیصد (70) مائیکرو ہائیڈرو پاور پلانٹس ان گھروں کو دیئے جائیں گے جن کی سربراہ خاتوں ہوں گی۔

معاہدے کے تحت پنجاب کے 17 ہزار 400 اور خیبر پختونخوا میں 8 ہزار 187 اسکولوں اور بنیادی مراکز صحت میں شمسی توانائی کے آلات کی تنصیب شامل ہے، جس میں 30 فیصد صرف لڑکیوں کے اسکول ہوں گے۔

بہاولپور یونیورسٹی کو بھی شمسی توانائی کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

معاہدے میں دونوں صوبوں کی خواتین کو ان کی مہارت بڑھانے کے لیے ٹریننگ دینے کی شِق بھی شامل ہے۔

مجموعی طور پر معاہدے کے تحت 23 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خیبر پختونخوا میں جبکہ 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر پنجاب میں خرچ کیے جائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

سید آصف جلال Feb 07, 2017 10:03pm
چھ فروری کو اسی اخبار میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس کے مطابق پاکستان کا مجموعی قرضہ 182کھرب 77 ارب60 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں آبادی کا صرف 1 فیصد حصہ بلاواسطہ ٹیکس ادا کرتا ہے وہاں ملک کی قابل محصول آبادی کو ٹیکس ادائیگی رینج میں لانا چاہے نا کہ مذیر قرضہ جات لے کر ملک کو ورلڈ بنک، ائی ایم ایف میں گروی رکھا جائے۔گزشتہ مالی سال میں 31 کھرب روپے ٹیکس وصول کیا گیا, اگر اسی طرح ٹیکس وصولی کے احداف میں اضافہ کیا جائے تو وہ دن دور نہیں جب ملک کا قرضہ ختم ہو اور ملک خوشحالی کی جانب رواں دواں ہو ۔