سری وجے نگر : ہندوستان کی ریاست پنجاب پولیس کی لاپروائی کے باعث سرحد کی مخالف سمت سے بھارت میں 'دراندازی' کرنے والا جاسوس کبوتر اڑنے میں کامیاب ہوگیا۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے ضلعے سری گنگا نگر کے علاقے سری وجے نگر میں ’جاسوس کبوتر‘ زیر حراست تھا۔

پولیس نے کئی گھنٹے کی تگ و دو کے بعد کبوتر کو پکڑا تھا، جس کے ساتھ '5547 جانباز خان' کا ٹیگ لگا ہوا تھا جبکہ ساتھ ایک فون نمبر بھی درج تھا۔

—فوٹو بشکریہ: دی ٹریبیون
—فوٹو بشکریہ: دی ٹریبیون

پولیس کا دعویٰ تھا کہ ہیڈ کانسٹیبل کی جانب سے تجسس کے باعث پنجرہ کھولنے کے نتیجے میں کبوتر کو اڑنے کا موقع ملا۔

ایک اور ہندوستانی اخبار ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ انتظامیہ کے مطابق کبوتر کے اڑنے کے فوری الرٹ جاری کردیا گیا۔

سرکاری اہلکار اس کبوتر کو دوبارہ پکڑنے میں کامیاب نہ ہو سکے جبکہ انتظامیہ نے تصدیق کی کہ کبوتر واپس ہمسایہ ملک کی جانب اڑنے میں کامیاب رہا۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ہندوستان میں کسی پرندے کو شک کی وجہ سے پر ’گرفتار‘ کیا گیا ہو، کئی دہائیوں سے کشیدگی کے دہانے پر کھڑی دو جوہری طاقتوں کی چپقلش کا نشانہ کئی پرندے بن چکے ہیں۔

گذشتہ سال اکتوبر میں بھی جاسوسی کے شبہے میں بھارتی پولیس نے مقبوضہ کشمیر سے 150 سے زائد کبوتروں کو 'حراست' میں لیا تھا۔

جبکہ اکتوبر میں ہی ہندوستانی پولیس کی حراست میں موجود 'جاسوس' کبوتر کے پَر کاٹ دیئے جانے کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں، ایسا اس لیے کیا گیا تھا کہ تاکہ مشتبہ کبوتر دوبارہ پاکستان نہ جاسکے۔

یہ بھی یاد رہے کہ اڑی حملے کے بعد بھارت اور پاکستان میں شروع ہونے والی کشیدہ صورتحال کے دوران بھارتی پولیس نے ریاست پنجاب کے شہر پٹھان کوٹ سے ایک 'جاسوس' کبوتر کو پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے پاس موجود خط میں وزیراعظم نریندر مودی کے لیے ایک پیغام درج تھا۔

ہندوستانی پولیس کے مطابق کبوتر کے پاس موجود پرچی پر اردو میں درج تھا، 'مودی ہم اب 1971 والے لوگ نہیں اب بچہ بچہ بھارت سے لڑنے کے لیے تیار ہے‘۔

علاوہ ازیں گذشتہ سال اکتوبر میں بھارتی پنجاب میں اسی طرح کے پیغامات کے حامل دو غبارے بھی بھی ملے تھے جن میں اردو زبان میں مودی کے لیے کچھ لکھا ہوا تھا۔

2015 میں بھی انڈین پولیس نے ایک کبوتر کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں پکڑا تھا اور اس کا ایکسرے بھی کیا گیا تھا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کہیں اس میں کوئی خفیہ کیمرا، ٹرانسمیٹر یا چپ تو نصب نہیں۔

جبکہ 2013 میں انڈین سیکیورٹی فورسز کو ایک مردہ باز ملاتھا جس پر ایک چھوٹا کیمرا نصب تھا اس کے علاوہ 2010 میں جاسوسی کے شبہے میں ایک اور کبوتر کو پکڑ لیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں