لاہور دھماکے سے کئی گھر اُجڑ گئے

14 فروری 2017

لاہور کی پنجاب اسمبلی کے سامنے ہونے والے خودکش دھماکے سے پورے ملک کی فضا سوگوار ہے۔

خودکش دھماکے کے نتیجے میں ٹریفک سیکشن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کیپٹن (ر) احمد مبین اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ 85 زخمی بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں: لاہور خود کش دھماکا: ’حملہ آور ایک سے زائد تھے‘

یہ دھماکا پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر ہوا، جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ 'جماعت الاحرار' نے قبول کی۔

خیال رہے کہ دھماکے کے وقت مال روڈ پر فارما مینوفیکچررز اور کیمسٹس کا دھرنا جاری تھا، اور احمد مبین مظاہرین سے مذاکرات کے لیے آئے تھے۔

لاہور کی مال روڈ پر ہونے والے دھماکے کے بعد جائے وقوع پر پولیس کی بھاری نفری متواتر موجود رہی — فوٹو/ اے پی
لاہور کی مال روڈ پر ہونے والے دھماکے کے بعد جائے وقوع پر پولیس کی بھاری نفری متواتر موجود رہی — فوٹو/ اے پی
خاردار تاریں لگا کر اس راستے کو عوام کے لیے بند کر دیا گیا تاکہ شواہد ضائع نہ ہوں — فوٹو/ اے ایف پی
خاردار تاریں لگا کر اس راستے کو عوام کے لیے بند کر دیا گیا تاکہ شواہد ضائع نہ ہوں — فوٹو/ اے ایف پی
فرانزک لیبارٹری کے اہلکار انتہائی انہماک سے شواہد جمع کرنے میں مصروف ہیں — فوٹو/ رائَٹرز
فرانزک لیبارٹری کے اہلکار انتہائی انہماک سے شواہد جمع کرنے میں مصروف ہیں — فوٹو/ رائَٹرز
دھماکے کے نتیجے میں ایک نجی چینل کی ڈی ایس این جی بھی تباہ ہو گئی—فوٹو/ اے پی پی
دھماکے کے نتیجے میں ایک نجی چینل کی ڈی ایس این جی بھی تباہ ہو گئی—فوٹو/ اے پی پی
دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے غم ذدہ لواحقین ایک دوسرے کو دلاسے دیتے رہے — فوٹو/ آن لائن
دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے غم ذدہ لواحقین ایک دوسرے کو دلاسے دیتے رہے — فوٹو/ آن لائن
دھماکے کے فوری بعد ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوا، جس کے باعث ایمبولینسز کو جائے وقوع پر پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا —فوٹو/ اے پی پی
دھماکے کے فوری بعد ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوا، جس کے باعث ایمبولینسز کو جائے وقوع پر پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا —فوٹو/ اے پی پی
خودکش دھماکے میں پولیس کے اعلیٰ افسران بھی نشانہ بنے —فوٹو/ اے پی پی
خودکش دھماکے میں پولیس کے اعلیٰ افسران بھی نشانہ بنے —فوٹو/ اے پی پی
دھماکے کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین ان کی خیریت کے لیے پریشانی کے عالم میں رابطے کرتے رہے — فوٹو/ اے پی پی
دھماکے کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین ان کی خیریت کے لیے پریشانی کے عالم میں رابطے کرتے رہے — فوٹو/ اے پی پی
پولیس نے دھماکے کے بعد علاقے کو خالی کروانے کا کام بھی شروع کیا — فوٹو/ اے پی پی
پولیس نے دھماکے کے بعد علاقے کو خالی کروانے کا کام بھی شروع کیا — فوٹو/ اے پی پی