کراچی: صوبہ سندھ اور بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے اور چوتھی مردم شماری کے پس منظر میں مقامی افراد کے حقوق کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ فیصلہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کے صدر سید جلال محمود شاہ اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی-ایم) کے صدر سردار اختر مینگل کے درمیان حیدر منزل پر ہونے والی ایک ملاقات کے دوران کیا گیا۔

ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے قوم پرست رہنماؤں نے مردم شماری اور سی پیک کے حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے سے طے پانے والا 10 نکاتی ایجنڈا پیش کیا۔

سید جلال محمود شاہ نے ان 10 نکات کے حوالے سے بتایا کہ 'ہم نے یہ 10 نکات ترتیب دیے ہیں کہ کیونکہ یہ نکات دونوں جماعتوں کے مقاصد اور نظریے کی عکاسی کرتے ہیں'۔

ان نکات کے ذریعے وفاق سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے، مذہب، ریاست اور سیاست کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کی جائے، قدرتی ذخائر اور بندرگاہوں کا کنٹرول ان کے متعلقہ صوبوں کو دیا جائے جہاں وہ موجود ہیں اور بہتر گورننس کیلئے بدعنوان سیاستدانوں اور بیوروکریٹس سے نمٹا جائے تاکہ بدعنوان محکموں سے کرپشن کا خاتمہ کیا جاسکے۔

انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ہر صوبے کے مقامی افراد کو ووٹ کا حق دیا جائے اور ان کو اپنی جائیداد بنانے کا بھی حق دیا جانا چاہیے۔

مطالبات کی فہرست میں جن مزید باتوں کو شامل کیا گیا ہے ان میں تمام غیر ملکیوں اور اندرون ملک ہجرت پر مجبور کیے جانے والے افراد کو ان کے مقامات پر پُرامن واپسی جبکہ انھیں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی میں شامل نہ کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، قوم پرست رہنماؤں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ انھیں پاسپورٹ فراہم نہ کیے جائیں جبکہ انتخابات کے نظام میں شفافیت لانے کیلئے الیکٹرک ووٹنگ مشن کے استعمال کا آغاز کیا جائے۔

اس کے علاوہ یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ صوبوں کو تمام فیصلوں میں شامل کیا جائے، تمام مقامی زبانوں کو قومی زبان قرار دیا جائے اور تمام پسماندہ علاقوں میں بنیادی تعلیم مادری زبان میں دی جائے جبکہ پینے کے صاف پانی، بجلی، گیس اور دیگر سہولیات کے ساتھ صحت اور تعلیم کی مفت سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔

بی این پی کے رہنما سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ صوبوں میں کیا ہورہا ہے یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور قومی مردم شماری اور سی پیک کچھ ایسی چیزیں ہیں جو براہ راست ملک کے عوام کو متاثر کررہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہر کوئی شمار ہونا چاہتا ہے لیکن غیر ملکیوں کیلئے علیحدہ فہرست ہونی چاہیے، بلوچستان میں گذشتہ 15 سال سے سورش اور فوجی آپریشن جاری ہے اس طرح ہماری صورت حال سندھ اور بلوچستان سے بھی بری ہے، دیگر لوگوں کو بلوچستان میں لاکر آباد کیا جارہا ہے اور بلوچوں کو اپنے ہی صوبے میں اقلیت بنایا جارہا ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں آئی ڈی پیز کی ان کے صوبوں میں واپسی تک بلوچستان میں مردم شماری میں تاخیر کی تجویز دیتا ہوں'۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم یقین رکھتے ہیں کہ سی پیک اور اس کیلئے ہونے والی 57 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے صرف ایک ارب ڈالر بلوچستان کی ترقی کیلئے ہے جبکہ دیگر رقم پنجاب میں میٹرو بس، موٹر ویز اور توانائی کے پلانٹ لگانے کیلئے ہیں، ترقی بلوچستان میں نہیں ہورہی یہ پنجاب میں ہورہی ہے'۔

یہ رپورٹ 15 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

ahmak adamı Feb 15, 2017 02:04pm
انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ہر صوبے کے مقامی افراد کو ووٹ کا حق دیا جائے اور ان کو اپنی جائیداد بنانے کا بھی حق دیا جانا چاہیے۔Every Pakistani is eligible to buy property anywhere in Pakistan- you can buy property in Karachi/Quetta and not in interior sindh or Baluchistan? Is it not nonsense?
ahmak adamı Feb 15, 2017 02:06pm
دیگر لوگوں کو بلوچستان میں لاکر آباد کیا جارہا ہے اور بلوچوں کو اپنے ہی صوبے میں اقلیت بنایا جارہا ہے'۔what do you think about Islamabad where locals are in minority?They do not speak this nonsense.