اسلام آباد: وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت عظمیٰ میں عمران خان کی آف شور کمپنی کے ریکارڈ سمیت اضافی دستاویزات جمع کروا دی ہیں، وزیراعظم کی نااہلی کے حوالے سے شیخ رشید کی دائر کردہ درخواست کو خارج کرنے کا مطالبہ کردیا۔

وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں شیخ رشید کی درخواست کو محض الزامات قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) نے اپنی درخواست میں صرف وزیراعظم پر الزامات لگائے،اور کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔

وزیراعظم کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں شیخ رشید کی درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کرنے پر زور دیا گیا۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق وزیراعظم عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور محض الزامات پر انہیں نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔

جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ شیخ رشید کی جانب سے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا اور نواز شریف کے خلاف آرٹیکل 62اور 63 سے متعلق کسی عدالتی فورم کا فیصلہ موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناماکیس: چیئرمین نیب، ایف بی آر ریکارڈ سمیت طلب

نواز شریف نے اپنے جواب میں عدالت کو واضح کیا کہ نہ ہی ان کا نام پاناما لیکس میں موجود ہے اور نہ ہی وہ آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔

مریم نواز کی کفالت کے حوالے سے عائد کردہ الزامات کا جواب دیتے ہوئے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ مریم نواز وزیراعظم کی زیرکفالت نہیں، جبکہ ان کے خلاف ٹیکس چوری کا کوئی ثبوت بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف نے نہ ہی پاناما لیکس کی تحقیقات میں کوئی رکاوٹ ڈالی اور نہ ہی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر کوئی سوال اٹھایا، جبکہ آرٹیکل 184 کے مقدمے میں کسی کو آرٹیکل 10 اے کے آئینی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

اضافی دستاویزات پیش

وزیراعظم کی جانب سے سراج الحق کی درخواست کے جواب میں بھی اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہیں۔

جمع کرائی گئیں اضافی دستاویزات میں شیخ رشید، لطیف کھوسہ اور تحریک انصاف کے ریفرنسز کا ریکارڈ شامل ہے جبکہ عمران خان کی جانب سے آف شور کمپنی بنانے کا ریکارڈ بھی منسلک ہے۔

اضافی دستاویزات میں عمران خان کی آف شور کمپنی کے 1983ء سے 2014ء تک کے سالانہ ریٹرن اور 2015ء میں آف شور کمپنی ختم کرنے کا ریکارڈ موجود ہے۔

ساتھ ہی ان دستاویزات میں جہانگیر ترین کے 2013ء کے انتخابات میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی بھی منسلک کیے گئے ہیں جبکہ ایس ای سی پی کی جانب سے جہانگیر ترین کے خلاف کارروائی کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔

جہانگیر ترین کا غیر قانونی طریقے سے شیئرز کی خریداری و فروخت سے متعلق اعترافی بیان، ایف بی آر کی جانب سے جہانگیر ترین کو جاری کیے گئے نوٹس جبکہ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کا ریکارڈ بھی ان اضافی دستاویزات کا حصہ ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ 4 جنوری سے پاناما کیس پر درخواستوں کی سماعت کررہا ہے، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 18, 2017 08:13pm
السلام علیکم: نواز شریف کے وکیل کے مطابق ایس ای سی پی کی جانب سے جہانگیر ترین کے خلاف کارروائی کی گئی، جہانگیر ترین نے غیر قانونی طریقے سے شیئرز کی خریداری و فروخت سے متعلق اعترافی بیان بیان دیا، ایف بی آر کی جانب سے جہانگیر ترین کو نوٹس جاری کیے گئے، اسی طرح عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئیں۔ اگر نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے نہ ہی مریم نواز کے خلاف ہے تو ان کے خلاف کارروائی نہ کی جائے مگر ------------- اگر جہانگیر ترین اور عمران خان کے خلاف ثبوت موجود ہیں تو حکومت یا نیب، ایف آئی آے اور ایف بی آر وغیرہ ان کے خلاف ہی کارروائی کردیں۔ ہم تو کارروائی کا آغاز چاہتے ہیں اس کے بعد نمبر سب کا آئیگا۔ اور اگر حکومت کارروائی نہیں کرتی تو اس کا مطلب یہ ہے پاناما لیکس کی دال جس سے اب کچھڑی بن گئی ہے ،میں بہت کچھ کالا ہے۔ کارروائی بھئی کارروائی۔ ہمارا مطالبہ کارروئی شروع۔۔۔ خیرخواہ