’رنگون‘— آزادی کے جنون کی مظہر

27 فروری 2017
شاہد کپور، کنگنا رناوٹ اور سیف علی خان نے فلم ’رنگون‘ میں مرکزی کردار ادا کیے — ۔
شاہد کپور، کنگنا رناوٹ اور سیف علی خان نے فلم ’رنگون‘ میں مرکزی کردار ادا کیے — ۔

برصغیر کی تاریخ میں دوسری جنگ عظیم نے صرف دنیا کو ہی دو حصوں میں تقسیم نہیں کیا، بلکہ ہندوستان کے لوگ بھی دو گروہوں میں بٹ گئے تھے، ایک آزادی مانگ کر حاصل کرنا چاہتا تھا اور دوسرے میں آزادی کو چھین لینے کی صلاحیت تھی۔

ایک طرف برطانوی تھے، دوسری طرف جاپانی، درمیان میں دونوں طرف سے ہندوستانی سپاہی کٹ پٹ رہے تھے، کوئی ہندو تھا، کوئی سکھ اور کوئی مسلمان، لیکن سب کی مشترکہ منزل آزادی تھی۔

جان دینے والوں میں صرف سپاہی نہیں، کلاکار بھی شامل تھے، جنہوں نے اپنی جان وطن کی آزادی کے لیے نچھاور کی تھی۔

اور فلم’’رنگون‘‘ اسی جنون کی مظہر ہے۔

کہانی:

اس فلم کی کہانی تاریخی حقائق پر مبنی ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں، ہندوستان کے سپاہی دنیا کے مختلف محاذوں پر لڑرہے تھے، انہی میں سے ایک محاذ برما کا تھا، جہاں ہندوستانی سپاہی ایک دوسرے سے برسرپیکار تھے، ایک کے سرپرست برطانوی تھے، دوسرے کے معاون جاپانی تھے۔

کئی معرکوں میں مقامی لوگوں نے بھی اپنی جانیں گنوائیں، جن میں فنکار برادری بھی شامل تھی۔

فلم ’رنگون‘ کی کہانی میں دوسری جنگ عظیم کے تناظر میں ایک حقیقی کہانی کو بھی بیان کیا گیا، جو ’’فیئرلیس نادیہ‘‘ کی کہانی ہے، جس کا اصل نام ’’میری ایوانزوادیا‘‘ تھا۔ اس زمانے میں یہ اداکارہ اپنے کام کی بدولت مشہور تھیں، فلم کی کہانی کے ذریعے اس اداکارہ کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ہندوستانی سپاہیوں کی جدوجہد بھی منعکس ہوئی ہے اور اس سے بھی آگے اس فلم ’’رنگون‘‘ کی کہانی میں ’’جولیا‘‘ نامی فنکارہ کے عشق میں مبتلا ایک فنکار اور سپاہی کی محبت کی تکون پیش کی گئی ہے۔

محبت کی اس تکون کو خوب گوندھ کر ’’میتھیو روبنز‘‘ نے لکھا ہے، مکالموں نے کئی جگہ خوب لطف دیا، جس میں انہیں وشال بھردواج اورسبرینا دھوان کا تعاون بھی دستیاب رہا۔ فلم کی کہانی نے کہیں بھی اپنا اثر کم نہیں ہونے دیا اور یہی اس کا کمال ہے۔

ہدایت کاری:

اس شعبے میں ’’وشال بھردواج ‘‘ تعریف کے حق دار ہیں، انہوں نے باریک بینی سے تاریخی موضوعات کے لیے نہ صرف ایسے مقامات کا انتخاب کیا، جن کے ذریعے کہانی میں کلاسیقیت نمایاں ہوسکے۔ خوبصورت وادیاں، دھواں اڑاتی ریل، ہرے بھرے جنگل اور دیگر مناظر نے کہانی کے رومان کو خوب پروان چڑھایا۔ اداکاروں کے لباس سے لے کر، میک اپ اور دیگر شعبوں میں ہدایت کاری کا شعبہ انتہائی مضبوط رہا۔

فلم میں باریک باتوں کا خیال رکھا گیا کہ جس عہد کے تناظر میں یہ فلم بنائی گئی ہے، اس کے مطابق ہر شے شامل ہو، اس میں فلم ساز کو کافی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ صرف ایک سقم یہ ہے کہ فلم میں سکھ، عیسائی اور ہندوؤں کی نمائندگی دکھائی گئی، مگر مسلمانوں کے تاریخی کردار کو نظر انداز کیا گیا۔ یہ ہدایت کار کی لاشعوری بھول ہے یا پھر انڈیا کے موجودہ حالات، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے، فلم میں مسلمان سپاہیوں کو نہیں دکھایا گیا، یہ ایک تکنیکی غلطی ہے۔

اداکاری:

فلم کے تین مرکزی کرداروں میں سیف علی خان، شاہد کپور اور کنگنا رناوٹ شامل ہیں، جبکہ غیرملکی اداکاروں میں رچرڈ میکب اور ساتوراکاواگوچی بھی شامل ہیں، جن کا تعلق برطانیہ اور جاپان سے ہے۔ ان پانچ اداکاروں کے علاوہ ذیلی حیثیت میں دیگر اداکاروں نے بھی اپنے فن کا خوب مظاہرہ کیا ہے۔ فلم کی سب سے مضبوط اداکاری کرنے میں کنگنا رناوٹ سب سے آگے رہیں، انہوں نے اپنی زندگی کا بہترین کردار ادا کیا۔ ایک گلیمرس لڑکی کے روپ سے لے کر وطن پر جان قربان کردینے بہادر لڑکی تک وہ کئی مرحلوں سے ہوکر گزری۔ سیف اور شاہد کے علاوہ دونوں غیرملکی اداکاروں بالخصوص رچرڈ میکب نے اپنے فن کی شاندار صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، خاص کر مرزا غالب پڑھتے ہوئے ان کی اداکاری کو مزید چار چاند لگ گئے۔

موسیقی:

ایک طویل عرصے کے بعد، ہندوستان میں ایسی کوئی فلم ریلیز ہوئی، جس میں 12 گانے ہیں، مختلف محسوسات کی ترجمانی کرتے یہ گیت سریلے اور مدھر ہیں، جن کو سننے پر موسیقی کے نئے پہلو اور تازگی کا احساس ہوگا۔ وشال بھردواج نے موسیقی سے بھی خوب انصاف کیا ہے، گلزار کے لکھے ہوئے گیتوں نے فلم کی کہانی کو ایک دوسرے سے مربوط کردیا۔ پس منظر کی موسیقی اور گلوکاروں کی محنت سے فلم کا رومان ابھر کر فلم بینوں کے سامنے آتا ہے۔ گلوکاروں میں سنیدھی چوہان، ارجیت سنگھ، ریکھا بھردواج، سکھوندر سنگھ، کنال گنجاوالا نے اپنی آواز سے سامعین کو مسحور کیا اور خوب داد وصول کی۔

نتیجہ:

اس فلم کی باکس آفس پر پہلے دن کی کمائی حوصلہ افزاء نہیں تھی، مگر اس کی مہارت سے فلمائی گئی کہانی اور سریلے گیت یہ عندیہ دے رہے ہیں کہ فلم کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔ ایک شاندار فلم، جس کے تمام شعبوں میں بہت محنت سے کام کیا گیا، بلکہ فلم کی عکس بندی کے دوران شاہد کپور اورجاپانی اداکار زخمی بھی ہوئے، کیونکہ فلم کو عکس بند کرنے کے لیے کئی خطرات مول لیے گئے۔ یہ فلم تاریخ کے ایک ورق کو الٹ کر دکھاتی ہے، جس میں فن و حرب کے ذریعے سے وطن کی آزادی کے لیے جانیں نذرانہ کی گئیں۔ اسی زمانے کی یاد کو اس فلم میں پینٹ کیا گیا ہے، جس کو دیکھ کر آپ بھی تاریخ کے منظر نامے پر کھو جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں