لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کی زیر نگرانی 132 کلو وولٹ کی زیر زمین ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا منصوبہ ایک جنوبی کورین کمپنی کو دے دیا گیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق میپنگ، سروے اور روٹ پلان کی تشکیل کے لیے لیسکو مذکورہ کمپنی کو کام کی اجازت جاری کرچکا ہے۔

لیسکو کے سینئر حکام کے مطابق 80 کروڑ روپے مالیت کا یہ منصوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں شروع کیا جانے والا اپنی نوعیت کا دوسرا منصوبہ ہے جسے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی حمایت حاصل ہے۔

لیسکو کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) سید واجد علی کاظمی نے ڈان کو بتایا کہ 'متعدد گرڈ اسٹیشنز کو بغیر کسی پریشانی کے فعال رکھنے کے لیے یہ ایک بہت اہم منصوبہ ہے، یہ منصوبہ سنی ویو، میکلوڈ روڈ اور 132 کلو وولٹ کے سسٹم میں کام کرنے والے دیگر گرڈ اسٹیشنز میں خرابی کی صورت میں توانائی کا متبادل ذریعہ بن جائے گا'۔

واضح رہے کہ اس منصوبے کے تحت بچھائی جانے والی 6 کلومیٹر طویل زیر زمین ٹرانسمیشن لائن لاہور کے علاقے سنی ویو سے شروع ہوکر میکلوڈ روڈ سے گزرتی ہوئے قرطبہ چوک تک جائے گی۔

سی ای او لیسکو کو مزید کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فائنل سے ایک روز قبل موجودہ ٹرانسمیشن لائن میں آنے والی خرابی نے لیسکو کو پریشانی میں ڈال دیا تھا، تاہم ہم خرابی کو درست کرتے ہوئے بجلی کی فراہمی یقینی بنانے میں کامیاب ہوگئے، اگر یہ منصوبہ پہلے مکمل ہوچکا ہوتا تو ہمیں اس پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

ان کا کہنا تھا کہ لیسکو انتظامیہ اس منصوبے پر کام کے لیے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں سے این او سی حاصل کرچکی ہے اور یہ منصوبہ ایک شفاف نیلامی کے بعد جنوبی کورین کمپنی 'ایل ایس گروپ' کے حوالے کیا گیا۔

منصوبے کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے لیسکو چیف کا کہنا تھا کہ چاہ میران گرڈ اسٹیشن پر لیسکو نے اپنے وسائل سے 40 میگا وولٹ ایمپیئر کا ٹرانسفارمر نصب کیا ہے، جبکہ ایک نیا گیس انسولیٹڈ گرڈ اسٹیشن بھی 15 روز میں فعال ہوجائے گا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 08, 2017 05:56pm
السلام علیکم: کیا اس خبر کے رپورٹر یا واپڈا کے ترجمان یہاں پر کمنٹ کرکے یا کسی اور خبر کے ذریعے بتاسکیں گے کہ اس لائن سے فائدہ کس علاقے کو ہوگا ، صرف پوش علاقے کو، کنٹونمنٹ کو یا پھر لاہور میں رہنے والے امیروں اور غریبوں (مطلب سب کو)۔ میں لاہور کا رہنے والا نہیں ہوں مگر گوگل میپ کے مطابق سنی ویو کے قریب گورنر ہائوس اور قرطبہ چوک کے قریب بڑے بڑے افسران کی رہائش گاہیں(جی او آر) ہیں۔ اگر یہ منصوبہ صرف اور صرف امیروں کے لیے ہیں تو انتہائی شرمناک ہے، تاہم اگر اس سے سب کو فائدہ ہے تو اس طرح کے مزید منصوبے بھی مکمل کیے جائیں۔ شکریہ۔ خیرخواہ