پیرس: فوجی اہلکار سے اسلحہ چھیننے والا شخص فائرنگ سے ہلاک

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2017
فرانس کا اورلی ایئرپورٹ—فوٹو: رائٹرز/فائل
فرانس کا اورلی ایئرپورٹ—فوٹو: رائٹرز/فائل

پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع اورلی ایئرپورٹ پر فوجی اہلکار سے گن چھیننے کی کوشش کرنے والے شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پیش آنے کے بعد ایئرپورٹ کے بیشتر حصوں کو خالی کرا کے سیکیورٹی آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پیش آنے کے فوراً بعد ایئرپورٹ کو خالی کرا لیا گیا۔

فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق گن چھیننے کی کوشش کرنے والے شخص نے ایئرپورٹ پر موجود ایک دکان کی جانب بھاگنے کی کوشش کی، تاہم اس سے پہلے ہی اسے ہلاک کردیا گیا۔

وزارت داخلہ کے مطابق واقعے میں اور کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

'پولیس حملہ آور کو جانتی ہے'

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے وزیر داخلہ برونو لی روکس کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکار حملہ آور سے متعلق جانتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا 'ایک پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک شدہ شخص مسلمان ہے تاہم وہ اسے نام سے نہیں جانتا'۔

واقعے کے بعد ایئرپورٹ خالی کرانے اور کلیئر کرنے کے باوجود ایئرپورٹ کے دونوں ٹرمینلز پر پروازوں کو معطل کردیا گیا، جبکہ چند پروازوں کا رخ پیرس کے شمالی حصے میں واقع چارلس ڈی گیولے ایئرپورٹ کی جانب تبدیل کردیا گیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی پیرس کے لوور میوزیم میں خنجر لہراتے ایک حملہ آور نے سیکیورٹی پر مامور اہلکار پر حملے کرکے میوزیم میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی تاہم بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: فرانس : خنجر لہراتا حملہ آور فائرنگ سے زخمی

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب چند ماہ بعد فرانس میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور ملک میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

گذشتہ دو سال کے دوران فرانس کے 200 سے زائد شہری شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں مختلف واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

یاد رہے کہ جنوری 2015 کے آغاز میں فرانسیسی اخبار چارلی ہیبڈو میں شائع ہونے والے متنازع کارٹونز کے بعد میگزین کے دفتر پر حملے میں صحافیوں کے قتل کے بعد سے فرانس میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

7 جنوری 2015 کو چارلی ہیبڈو کے دفتر پر دو بھائیوں نے مسلح حملہ کیا تھا جس میں جریدے کے ایڈیٹر اور 5 کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے.

ابتدائی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھیں کہ رسالے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی تصویر شیئر کرنے پر یہ حملہ ہوا ہے تاہم بعد ازاں اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی تھی اور اس کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علی وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ہی بتائی گئی تھی.

گزشتہ برس جولائی میں بھی فرانس کے جنوبی شہر نیس میں ایک ڈرائیور نے قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد کو ٹرک کے نیچے کچل دیا تھا، جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد شدید زخمی ہوگئے تھے۔

ان حملوں اور واقعات کے باعث لوور کے مشہور اور سب سے بڑے عجائب گھر کا رخ کرنے والے سیاحوں کی تعداد میں بھی مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں