اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے پاک-افغان سرحد فوری طور پر کھولنے کے احکامات جاری کردیئے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سرحد کھولنے کا فیصلہ جذبہ خیرسگالی کے طور پر کیا جارہا ہے۔

ساتھ ہی وزیراعظم نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ جن وجوہات کی بناء پر سرحد بند کی گئی تھی، ان کے تدارک کے لیے افغان حکومت اقدامات کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان میں پاکستان دشمن عناصر سے ملتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ امن و سلامتی کے لیے افغانستان میں دیرپا امن ناگزیر ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغان حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان طورخم گیٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان صدیوں کے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رابطے ہیں اور سرحدوں کا زیادہ دیر بند رہنا عوامی اور معاشی مفادات کے منافی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ملک کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سیکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاک-افغان سرحد بند ہونے کے باعث ہزاروں ٹرک سرحد کی دونوں جانب پھنس گئے تھے اور تاجروں کے لاکھوں روپے ڈوب جانے کا خدشہ بھی تھا، جس کے بعد افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کراسنگ پوائنٹس کھولے: افغانستان کی 'درخواست'

جس کے بعد پاکستان نے سرحد کو محدود مدت کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا اور 7 اور 8 مارچ کو 2 روز کے لیے سرحد کھولنے کے بعد اسے دوبارہ بند کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ملک میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات میں سے کئی کی ذمہ داری ’جماعت الاحرار‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کی قیادت افغانستان میں موجود ہے، پاکستان نے افغان حکومت سے ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے 76 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکومت کو فراہم کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں