مکی آرتھر کے کہنے پر اظہر، سہیل کو ڈراپ نہیں کیا، انضمام

23 مارچ 2017
انضمام الحق نے ٹیم کے چند سینئر کھلاڑیوں کی جلد ریٹائرمنٹ کا بھی عندیہ دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
انضمام الحق نے ٹیم کے چند سینئر کھلاڑیوں کی جلد ریٹائرمنٹ کا بھی عندیہ دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: پاکستان کرکٹ کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے واضح کیا ہے کہ دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے اظہر علی اور سہیل خان کو کوچ مکی آرتھر کے کہنے پر ڈراپ نہیں کیا اور کامران اکمل کا انتخاب گزشتہ دو سال کے دوران عمدہ کارکردگی پر کیا گیا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سلیکشن کمیٹی نے دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے منتخب کی گئی ٹیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ دورے کیلئے کھلاڑیوں کو موقع دینے کی کوشش کی ہے، کچھ کھلاڑیوں کو باہر بھیج کر تربیت دلوانا چاہتے ہیں اور سینئرز کے ساتھ رہ کر جونیئرز بہت کچھ سیکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چھ ماہ میں ٹیم کے کئی سینئر کھلاڑیوں کو رخصت ہونا ہے لہٰذا اسی بات کو مدنظر رکھ کر نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیم میں موقع دیا گیا ہے، نئے کھلاڑیوں اور سینئرز کو ساتھ رکھ کر ٹیم بنائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کامران اکمل نے گزشتہ دو سال کے دوران عمدہ کارکردگی دکھائی جس کی وجہ سے ان کا بطور بلے باز انتخاب کیا گیا ہے اور وکٹ کیپنگ کے فرائض کپتان سرفراز احمد ہی سرانجام دیں گے۔

انضمام نے میڈیا میں جاری قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ سابق کپتان اظہر علی اور فاسٹ باؤلرز سہیل خان کو کوچ مکی آرتھر کے کہنے پر ڈراپ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں قومی ٹیم کی قیادت کرنے والے اظہر علی نے قیادت چھوڑی تو ان پر قومی ٹیم کے دروزے بند کرتے ہوئے ٹیم سے ہی باہر کردیا گیا۔

ادھر جہاں دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے سلیکشن میں پاکستان سپر لیگ کو معیار بنایا گیا لیکن لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے سب سے کامیاب باؤلر سہیل خان کو حیران کن طور پر ٹی20 اور ون ڈے ٹیم کیلئے متنخب نہیں کیا گیا۔

محمد حفیظ کی ٹیم میں سلیکشن سابق کپتان نے کہا کہ حفیظ نے فٹنس ٹیسٹ پاس کیا اور وہ باؤلنگ اور بیٹنگ دونوں میں ٹیم کے کام آئیں گے۔

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل انضمام نے لب کشائی کرتے ہوئے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا دکھ اور باصلاحیت شرجیل خان ایک اچھا کھلاڑی تھا اور اس کیس کے اس میں ملوث ہونے کا افسوس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ کرپشن پر پی سی بی اور آئی سی سی کا ایک مؤقف ہے اور میچ فکسنگ میں کھلاڑیوں کو آئی سی سی کی جانب سے مقرر کردہ سزائیں ہی ملنی چاہئیں۔

انضمام نے نوجوان کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ وہ فکسنگ میں پڑ کر خود کو برباد نہ کریں اور کہا کہ 2010 میں بھی کھلاڑیوں کو میچ فکسنگ پر سخت سزا دی گئی تھی اور موجودہ اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ بھی قاعدے قوانین کے مطابق ہی ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں