کراچی میں بھی کمسن گھریلو ملازم پر مبینہ بہیمانہ تشدد کا ایک واقعہ منظرعام پر آگیا۔

پولیس نے مبینہ طور پر تشدد کا شکار 11 سالہ گھریلو ملازم کو کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں واقع ایک بنگلے سے بازیاب کیا جبکہ گھر کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

درخشاں پولیس نے بدین کے رہائشی اسحاق کی نشاندہی پر خیابان شمشیر کے بنگلے پر چھاپہ مار کر مبینہ تشدد کا شکار 11 سالہ بچے کو بازیاب کرلیا۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ضلع جنوبی اسماعیل میمن نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے بنگلے کے مالک کو 11 سالہ بچے پر تشدد اور حبس بے جا میں رکھنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کمسن ملازمہ طیبہ اسلام آباد سے بازیاب'

ایس ایس پی اسماعیل میمن نے یہ بھی بتایا کہ بازیابی کے وقت بچے کی حالت انتہائی خراب تھی اور اس کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی واضح تھے۔

انہوں نے بتایا کہ بچے کے والد محمد اسحاق کی جانب سے رپورٹ درج کرائی گئی تھی جس نے رضوان نامی شخص پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ 11 سالہ بچے کو اس کے گھرو والوں سے ملنے نہیں دیتا۔

پولیس کے مطابق اسحاق نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بنگلے کا مالک اس کے بیٹے کے ساتھ بہت برا سلوک کرتا ہے۔

شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کیں اور پھر رضوان کے گھر پر چھاپہ مارکر بچے کو بازیاب کرالیا۔

بعد ازاں بچے کو طبی معائنے کے لیے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ متاثرہ بچے کو تقریباً ڈھائی سال ملازمت کے لیے رضوان شیخ کے گھر پر لگایا تھا اور 5 ہزار روپے تنخواہ مقرر کی تھی۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں کمسن ملازموں پر تشدد کے واقعات تیزی سے سامنے آرہے ہیں، ایسا ہی ایک واقعہ رواں برس جنوری میں پیش آیا تھا جس نے پوری قوم کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی تھی۔

یہ بچی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج راجا خرم علی خان کے گھر برآمد ہوئی تھی اور اس حوالے سے مقدمہ سپریم کورٹ میں بھی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں