آج دنیا بھر میں تپ دق (ٹی بی) کا عالمی دن منایا جارہا ہے جو ویسے تو آسانی سے قابل علاج ہے مگر پھر بھی اس کے نتیجے میں روزانہ ساڑھے چار ہزار افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ مرض روزانہ دنیا بھر میں 4400 افراد کی ہلاکت کا باعث بنتا ہے اور صرف 2015 میں ہی اس کے نتیجے میں 18 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔

3 سال قبل کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹی بی کے شکار بڑے ممالک میں پاکستان کا نمبر 5 واں ہے۔

ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جو زیادہ تر پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے اور ہوا کے ذریعے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔

ہر عمر کے افراد اس کا شکار ہوسکتے ہیں مگر اس کی علامات سے واقفیت اسے ابتدائی مرحلے پر قابو پانے میں مدد دیتی ہے۔

علامات

  • مسلسل 3 ہفتے سے زائد بلغم کے ساتھ ہونے والی مسلسل کھانسی، جس کے ساتھ خون بھی آسکتا ہے۔

  • وزن میں کمی

  • رات کو نیند کے دوران پسینہ آنا جس سے کپڑے بھی بھیگ جائیں۔

  • تیز بخار

  • تھکاوٹ اور نڈھال رہنا

  • کھانے کی خواہش ختم ہوجانا

  • گلے کی سوجن، خاص طور پر لمفی گلینڈز کا سوج جانا اس انفیکشن کی ایک عام علامت ہے

علاج

چھ سے نو ماہ تک اینٹی بایوٹکس ادویات کے استعمال کی مدد سے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے جبکہ اس کا علاج پاکستان میں سرکاری سطح پر مفت کیا جاتا ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ٹی بی کے مرض کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے خلاف بیماری کی مزاحمت، فکر کی بڑی وجہ ہے اور اس حوالے سے نئی ادویات سے علاج اور مریضوں کے دیکھ بھال کی بہتر سہولیات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں