کہتے ہیں شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا اور اسی بات کو نوجوان پاکستانی آرٹسٹ عمر گیلانی نے سچ کر دکھایا ہے، جنہوں نے اپنی لگن سے ملکی ثقافت اور روز مرہ کی زندگی کو سائنس فکشن میں ڈھال کر پاکستان کے مستقبل کی ایک جھلک پیش کی ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے تعلق رکھنے والے عمر گیلانی لاہور کے ایک مقامی آرٹسٹ ہیں، جن کے تیار کردہ تصوری آرٹ نے سوشل میڈیا کے ذریعے نہ صرف پاکستان، بلکہ بھارت میں بھی بے پناہ مقبولیت حاصل کرلی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ عمر نے آج تک آرٹ کے حوالے سے نہ تو کوئی تعلیم حاصل نہیں کی اور نہ ہی یہ فن کسی سے سیکھا، بلکہ میکینکل انجینئرنگ میں ماسٹرز اور ربورٹکس میں ایم فل کرنے کے بعد انھوں نے آرٹ کو ہی اپنا کیرئر بنا لیا۔

عمر کمپیوٹر کی مدد سے اس تصویری آرٹ کو تیار کرتے ہیں، جس میں انھوں نے مغربی ثقافت کو بھی اپنی ملکی ثقافت کے ساتھ نمایاں کیا ہے، جبکہ ان مجموعوں میں دورِ جدید کا عکس بھی نظر آتا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے عمر گیلانی کا کہنا تھا کہ انہیں بچپن سے ہی آرٹ کا شوق تھا، لیکن 80 اور 90 کی دہائی میں پشاور جیسے شہر میں آرٹ کا کوئی ایسا خاص رجحان نہیں تھا، مگر اس کے باوجود بھی ان کا اس فن سے لگاؤ کم نہ ہوا۔

عمر نے بتایا کہ اس تصویری آرٹ کو کمپیوٹر کی مدد سے بنانا انھوں نے خود ہی سیکھا اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس کو دنیا تک پیھلایا، جس میں انہیں کافی حد تک کامیابی ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب اس تصویری آرٹ کو سوشل میڈیا پر پوری دنیا سے پذیرائی ملی تو وہ حیران ہونے کے ساتھ کافی خوش بھی ہوئے، کیونکہ وہ یہ کام کسی ادارے کے لیے نہیں، بلکہ صرف اپنے شوق کو سامنے رکھ کر کرتے ہیں۔

اس سوال پر کہ انھوں نے کس چیز سے متاثر ہو کر اپنی علاقائی ثقافت کو سائنس فکشن کی شکل میں پیش کیا؟ عمر گیلانی کا کہنا تھا کہ 'آج تک جتنی بھی سائنس فکشن سے متعلق فلمز بنی ہیں ان میں پاک و ہند کی ثقافت کی کبھی بات نہیں ہوئی، لہذا میں نے خود سے سوچا کہ کیوں نہ سائنس فکشن کے پہلوؤں کو پاکستانی ثقافت میں شامل کیا جائے جو کہ منفرد تھا'۔

عمر کا کہنا تھا کہ 'آج کے پاکستان میں ہم لوگ اپنی ثقافت کے ساتھ مغربی کلچر کو بھی اختیار کرچکے ہیں اور اسی لیے میں نے اپنی تخلیقات میں ان سب چیزوں کو ملا کر پیش کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں اب بھی اس کام کو سیکھ رہا ہوں، لیکن جس طرح سے انٹرنیٹ پر لوگوں نے میرے کام کو پسند کیا وہ سب اچانک سے ہوا جس کو دیکھ کر میں کافی حیران رہ گیا، لہذا میرا اصل مقصد اس آرٹ کو ایک کتاب کی شکل دینا ہے'۔


یہ رپورٹ 23 مارچ 2017 کو نشر ہونے والے ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' سے عادل عزیز خانزادہ نے تحریر کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں