خالد مسعود سعودی عرب میں مقیم رہا، سفارت خانے کی تصدیق

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2017
لندن کے ویسٹ منسٹر پُل پر حملہ کرنے والا خالد مسعود—۔فوٹو/ اے ایف پی
لندن کے ویسٹ منسٹر پُل پر حملہ کرنے والا خالد مسعود—۔فوٹو/ اے ایف پی

لندن میں واقع سعودی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ویسٹ منسٹر پُل پر حملہ کرنے والے شخص نے سعودی عرب میں 3 مرتبہ رہائش اختیار کی، جو وہاں انگریزی کی تعلیم دیتے تھے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سعودی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ خالد مسعود نومبر 2005 سے نومبر 2006 اور پھر اپریل 2008 سے اپریل 2009 تک سعودی عرب میں مقیم رہے اور اس دوران انھوں نے انگریزی پڑھائی۔

سفارت خانے کے مطابق ان کے پاس ورک ویزا تھا، جو مارچ 2015 میں 6 دن کے لیے واپس آئے۔

سفارت خانے کے مطابق سعودی سیکیورٹی سروسز نے کبھی ان سے پوچھ گچھ نہیں کی اور نہ ہی ان کا وہاں کوئی مجرمانہ ریکارڈ رہا۔

مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ کے باہر دہشت گرد حملہ، 4 افراد ہلاک

یاد رہے کہ 23 مارچ کو خالد مسعود نامی حملہ آور نے لندن کے ویسٹ منسٹر پُل پر لوگوں کو گاڑی سے روندنے کے بعد پارلیمنٹ کے احاطے میں پولیس اہلکار پر چُھری سے حملہ کردیا تھا، جنھیں پولیس نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

لندن پولیس کے مطابق 52 سالہ خالد مسعود لندن کے جنوب مشرقی علاقے کینٹ میں پیدا ہوئے اور وہ حالیہ دنوں وسطی انگلینڈ میں مقیم تھے۔

اسلام قبول کرنے سے قبل خالد مسعود ایڈرین المز (Adrian Elms) تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ:حملہ آور کی ’خالد مسعود‘ کے نام سے شناخت

پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ ’خالد مسعود کے خلاف کوئی تحقیقات جاری نہیں تھی اور نہ ان کے کسی حملے کی منصوبہ بندی سے متعلق کوئی انٹیلی جنس موجود تھی۔‘

تاہم خالد مسعود کو اس سے قبل تشدد، جارحانہ ہتھیار رکھنے اور امن عامہ کو نقصان پہنچانے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، لیکن انہیں دہشت گردی سے متعلق کسی کیس میں مجرم نہیں ٹھہرایا گیا۔

مزید پڑھیں: خالد مسعود: سلجھا ہوا شخص، انتہا پسند میں تبدیل

حملے کے وقت پارلیمنٹ کی عمارت میں ہاؤس آف کامنز کا اجلاس جاری تھا جسے معطل کردیا گیا اور اراکین پارلیمنٹ کو اپنے چیمبر میں رہنے کی ہدایت کی گئی۔

برطانوی پولیس کے مطابق حملہ آور اکیلا تھا اور اس نے 'عالمی دہشت گردی سے متاثر' ہو کر یہ حملہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں