اسلام آباد: کراچی کے پورٹ قاسم کے ماڈل کسٹمز کلیکٹرز سے مئی 2012 سے جولائی 2013 تک 50 بڑے کنٹینرز کو جعلی کاغذات کے ذریعے کلیئرنس دینے کے معاملے میں ملوث کسٹم افسران کے خلاف تاحال فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی۔

خیال رہے کہ پورٹ قاسم کے ذریعے ٹیکس کے بغیر 15 ماہ تک گاڑیوں کو گزارا جاتا رہا، اور بعد ازاں اس معاملے سے ایف بی آر نے 2013 اور 2014 میں پردہ اٹھایا، جب کہ کچھ مال بردار گاڑیوں کو کراچی کے گوداموں سے برآمد کیا گیا تھا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسی طرح کا ایک کیس 2007-2006 میں بھی ہوا تھا، جب 265 کنٹینرز کو پورٹ قاسم سے غیر قانونی طریقے سے جعلی کاغذات اور ادائگی بلز کے ذریعے کلیئر کرایا گیا تھا۔

تحقیقات کے بعد کئی اعلیٰ کسٹمز افسران کو چارج شیٹ جاری کرکے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مئی 2012 سے جولائی 2013 کے درمیان پورٹ قاسم پر کنٹینرز کو جعلی کاغذات کے ذریعے گزارے جانے والے معاملے کی تفتیش کرنے والے افسر نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ 50 کنٹینرز کو کلیئرنس دینے کے حوالے سے پورٹ قاسم کے اعلیٰ کسٹمز حکام سے وضاحت طلب کی جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے 2016-2015 میں اعلیٰ کسٹم حکام سے اس حوالے سے وضاحت بھی طلب کی تھی، مگر اس وقت ایف بی آر اعلیٰ افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر تادیبی کارروائی کرنے سمیت پورٹ قاسم پر اس طرح کی بے ضابطگیاں دوبارہ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر کسٹم نظام بنانے سے متعلق ہدایات جاری کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں