برطانوی وزیر داخلہ امبر رُڈ کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ اور پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی دیگر ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کو 'دہشت گردوں کے چھپنے کا ذریعہ' نہیں بننے دینا چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ 'دہشت گردوں کو چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ملنی چاہیے اور انٹیلی جنس سروسز کو خفیہ میسجنگ سروسز تک رسائی حاصل ہونی چاہیے'۔

برطانوی سیکریٹری داخلہ کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب یہ خیال کیا جارہا ہے کہ لندن کے ویسٹ منسٹر برج پر حملہ کرکے 4 افراد کو ہلاک کرنے والے شخص خالد مسعود نے حملے سے چند منٹوں قبل 'واٹس ایپ استعمال کیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ:حملہ آور کی ’خالد مسعود‘ کے نام سے شناخت

تاہم پولیس کو اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ خالد مسعود نے واٹس ایپ پر کیا پیغام بھیجا یا وصول کیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں واٹس ایپ نے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کو اپنے تمام پیغامات کے لیے متعارف کرایا دیا تھا جس کے بعد حکومتیں چاہیں بھی تو صارفین کے بارے میں معلومات کو حاصل نہیں کرسکتیں اور اب کسی بھی صارف کے میسج، ویڈیو، وائس میسج یا کال وغیرہ کے راستے میں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔

واٹس ایپ نے اس تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب میسج ارسال کرنے اور وصول کرنے والا ہی اس میسج، ویڈیو وغیرہ کو دیکھ سکیں گے اور واٹس ایپ خود بھی چاہے تو اسے نہیں دیکھ سکتی۔

مزید پڑھیں:واٹس ایپ میں اہم سیکیورٹی فیچر متعارف

اس سلسلے میں برطانوی وزیر داخلہ امبر رڈ نے کہا کہ وہ رواں ہفتے ٹیکنالوجی کمپنیوں سے ملاقات کریں گی اور انہیں مل کر کام کرنے کی پیشکش کریں گی۔

دوسری جانب برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا ہے کہ 'جاننے کے حق اور پرائیویسی کے حق کے درمیان ایک توازن ہونا چاہیے'۔

انہوں نے برطانوی وزیرداخلہ کی بات سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 'تحقیقات کے لیے حکام کو پہلے ہی بہت زیادہ اختیارات حاصل ہیں'۔

تاہم وزیرداخلہ امبر رڈ کا کہنا ہے کہ 'یہ بالکل ناقابل قبول بات ہے، دہشت گردوں کو چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ملنی چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ واٹس ایپ اور اس طرح کی دیگر ایپس دہشت گردوں کو ایک دوسرے سے رابطہ کرنے کے لیے ایک خفیہ مقام مہیا نہ کریں'۔

فیس بک کی ملکیتی کمپنی واٹس ایپ کے دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد صارف ہیں اور وہ یہ کہہ چکی ہے کہ صارفین کی نجی گفتگو کا تحفظ اس کی اولین ترجیح میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ کے باہر دہشت گرد حملہ، 5 افراد ہلاک

اس سلسلے میں امریکی موبائل فون بنانے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹم کک کہہ چکے ہیں کہ حکومتوں کی جانب سے ایپل کو الیکٹرانک ڈیوائسز تک 'پیچھے کے دروازے سے رسائی' دینے کے لیے مجبور کرنا غلط ہوگا۔

اس کے باوجود برطانوی وزیرداخلہ امبر رڈ کہتی ہیں کہ وہ ٹم کک سے بات کریں گی اور کہیں گی کہ وہ اس طرح کی صورتحال میں حکومتوں کی مدد کرنے کا کوئی طریقہ نکالیں۔

امبر رڈ نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس مسئلے کا حل نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہر حملے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ انٹرنیٹ تشدد پر اکسانے، شدت پسند نظریات کو فروغ دینے میں معاونت فراہم کررہا ہے، اسے روکنے کے لیے ہمیں گوگل، فیس بک، ٹوئیٹر اور دیگر اداروں کا تعاون چاہیے'۔


تبصرے (0) بند ہیں