راولپنڈی میں پابندی کے باوجود پتنگ بازی پر قابو نہ پایا جاسکا، چکری روڈ پر قبرستان سے واپس دادا کے ساتھ موٹرسائیکل پر گھر جانے والی 4 سالہ اُمِ حبیبہ گلے میں ڈور پھرنے سے جاں بحق ہوگئی۔

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی جانب سے واقعے کا نوٹس لے لیا گیا جس کے بعد ایس ایچ او تھانہ صدر بیرونی کو معطل کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا تاہم ضلعی انتظامیہ کے کسی افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

دو ماہ کے دوران 4 جانوں کے ضائع ہونے پر بھی کمشنر عظمت محمود اور ڈپٹی کمشنر طلعت محمود گوندل نے پتنگ بازی اور دھاتی ڈور کے استعمال کو رکوانے کے لیے کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دی۔

کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نے اس موضوع پر موقف دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے ہاتھ کچھ بھی نہیں ہے ہم صرف انتظامی امور کے لیے بیٹھے ہیں'۔

ویڈیو دیکھیں: راولپنڈی میں پتنگ کی ڈور نے دوزندگیوں کا خاتمہ کردیا

راولپنڈی میں چکری روڈ کے قریب قائد اعظم کالونی میں 4 سالہ ام حبیبہ اپنے دادا کے ساتھ موٹر سائیکل پر گھر واپس آرہی تھی کہ راستے میں دھاتی ڈور گلے پر پھرنے سے بچی شدید زخمی ہوگئی۔

بچی کو طبی امداد کے لئے قریبی اسپتال سی ایم ایچ میں منتقل کیا گیا جہاں بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

ام حبیبہ پیر مہر علی شاہ ٹاون کی رہائشی تھی جس کی لاش گھر پہنچائی گئی تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔

بچی کی خالہ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں کیا معلوم تھا کہ ننھی پھول کا آج اس دنیا میں آخری دن ہے، ہنستی کھیلتی گھر سے اپنے دادا کے ساتھ گئی اور واپسی پر کفن میں لپٹی اس کی لاش گھر لائی گئی'۔

بچی کے جاں بحق ہونے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر راولپنڈی احمد حسن رانجھا جائے وقوع پر پہنچے اور جاں بحق بچی کے ورثاء سے اظہار ہمدردی کی۔

اسٹنٹ کمشنر احمد حسن رانجھا نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچی کا والد خالد محمود میٹروبس میں ڈرائیور ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر ممکن قانونی کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن بچی کے اہل خانہ اس حق میں نہیں ہیں۔

بچی کے والد خالد کا کہنا تھا کہ چار پانچ بچے پتنگ بازی کر رہے تھے، چھوٹے بچوں کے خلاف اب کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔

اسٹنٹ کمشنر نے مزید بتایا کہ پولیس کو کارروائی کے احکامات دے دیے ہیں،ضابطے کی کارروائی ضرور کی جائے گی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں