پاکستانی نژاد کینیڈا کی شہری نے 17 سال بعد پنجاب یونیورسٹی کے خلاف قانونی جنگ جیت لی۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق اپنے فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے یونیورسٹی کے خلاف مقدمہ کرنے والی 38 سالہ وجیہہ عروج کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے یونیورسٹی کو انہیں 8 لاکھ روپے حرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

وجیہہ عروج نے تقریباً دو دہائی قبل یونیورسٹی انتظامیہ کی غلطی کے باعث ان کی بدنامی اور ساکھ متاثر ہونے پر یونیورسٹی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

— فوٹو: بشکریہ بی بی سی
— فوٹو: بشکریہ بی بی سی

پنجاب یونیورسٹی میں انگریزی میں ماسٹرز کی ڈگری کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران وجیہہ کو غلطی سے امتحان کے دوران غیر حاضر قرار دے کر فیل کردیا گیا تھا۔

اس غلطی کے بعد یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے جب وجیہہ کے والد یہ کہا کہ وہ اپنی بیٹی کی ’سرگرمیوں‘ سے ناواقف ہیں تو بات نے یونیورسٹی اور وجیہہ کے گھر میں چہ مگوئیوں اور افواہوں کو جنم دیا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے وجیہہ عروج نے کہا کہ ’یہاں تک کہ میری والدہ نے بھی اس بات پر میری طرف حیرت انگیز نگاہوں سے دیکھا اور ان کی آنکھوں میں شک و شبہات تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس واقعے کے بعد میرے ہم جماعتوں کے طعنوں نے میری زندگی مشکل بنا دی، جبکہ میری فیملی نے مجھے یونیورسٹی میں شام کی کلاسز کے لیے جانے سے روک دیا۔‘

ان کا کہنا تھا ’ایک موقع ایسا بھی آیا جب مجھے شدید پریشانی کے عالم میں خودکشی کرنے کا بھی خیال آیا۔‘

اس واقعے کے بعد وجیہہ کی فیملی نے ساکھ متاثر ہونے کے ڈر سے وجیہہ کی شادی کرادی جس کے بعد وجیہہ اپنے شوہر کے ہمراہ کینیڈا منتقل ہوگئیں اور یوں ان کا اپنی تعلیم مکمل ہونے اور کیریئر کے آغاز کا خواب کبھی پورا نہ ہوسکا۔

تاہم لاہور ہائی کورٹ میں مقدمے کا ٹرائل جاری رہا اور یونیورسٹی نے کیس کو کئی بار چیلنج کیا۔

ویجہہ عروج کے حق میں عدالت کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا گیا لیکن رواں ماہ کے اوائل میں اپیل کورٹ نے عدالتی فیصلے کو برقرار رکھا۔ پنجاب یونیورسٹی کے پاس اب بھی اپیل کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا حق محفوظ ہے۔

یونیورسٹی کے ترجمان خرم شہزاد نے ’بی بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’سب سے پہلے یونیورسٹی انتظامیہ عدالت کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لے گی، کیونکہ یہ کیس بہت پُرانا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر طالبہ حق پر ہوئیں تو ہم لازمی طور پر عدالتی حکم بروئے کار لائیں گے اور اگر ہمیں لگا کہ یونیورسٹی کا فیصلہ درست تھا تو ہم عدالتی فیصلے اگلے قانونی فورم میں چیلنج کریں گے۔‘

تبصرے (1) بند ہیں

Irfan Mar 28, 2017 11:06pm
دیکھیں جو عورتیں اسمبلی میں ہیں وہ گیا ایکشن لیتی ہیں اس بات پر