واشگٹن: ایک حالیہ امریکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں جاری کشیدگی خطے میں دہشت گرد تنظیم داعش (آئی ایس) کے دہشت گردوں کو قدم جمانے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔

گذشتہ ماہ امریکا نے واشنگٹن میں 68 ممالک کی ایک کانفرنس کا انعقاد کیا تھا تاکہ داعش کے دہش گردوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی جاسکے۔

اس کانفرنس سے خطاب میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن نے نہ صرف پاک-افغان خطے میں داعش کی موجودگی کی نشاندہی کی تھی بلکہ ساتھ ہی دہشت گرد تنظیم کی جانب سے ’پاکستان اور افغانستان میں کیے گئے متعدد دہشت گرد حملوں‘ پر بھی بات کی تھی۔

واضح رہے کہ پاک افغان خطے میں یہ دہشت گرد گروہ دولت اسلامیہ خراسان (آئی ایس کے) کے نام سے جانا جاتا ہے اور پاک-افغان سرحد کے ساتھ واقع افغان علاقوں میں موجود ٹھکانوں سے دہشت گرد کارروائیاں سرانجام دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن: 'پاکستان ماسکو کانفرنس میں شرکت کرے گا'

کانگریس سے امداد حاصل کرنے والے امریکی ادارہ برائے امن (یو ایس آئی پی) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ پاک-افغان کشیدگی کس طرح خراسان گروپ اور پاکستان کی عسکریت پسند تنظیموں میں روابط بڑھانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئی۔

یو ایس آئی پی نے اپنی اس رپورٹ میں جولائی 2016 میں افغان تجزیاتی نیٹ ورک کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی‘ 2014 سے لشکرِ اسلام اور تحریک طالبان پاکستان کی حمایت میں سرگرم ہے، جبکہ ان عسکریت پسندوں کی پاکستان کے خلاف حمایت کا مقصد پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کی حمایت کا بدلہ لینا ہے۔

تاہم امریکی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ’پاک افغان خطے میں داعش کو شکست دینے کا بہترین طریقہ طالبان سے سیاسی تصفیہ کرنا ہے‘۔

مزید پڑھیں: دہشتگرد تنظیم داعش افغانستان میں موجود ہے : دفتر خارجہ

امریکی قانون سازوں کو تجزیاتی رپورٹس فراہم کرنے والی کانگریشنل ریسرچ سروس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی فوج کی جانب سے کیے گئے حملے بھی خطے میں خراسان گروہ کا اثرورسوخ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔

دوسری جانب امریکی ادارہ برائے امن اس گروہ سے نمٹنے کے لیے بارڈر سیکیورٹی کی اہمیت پر زور دیتا ہے مگر ساتھ ہی یہ بھی واضح کرتا ہے افغانستان اور پاکستان ڈیورنڈ لائن کے پار اپنے ہمسایہ ملک کے خدشات میں اضافے کے لیے خطے کے استحکام کو قربان کرنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ جب تک ان تنگ نظر ہتھکنڈوں کو نہیں چھوڑا جاتا اُس وقت تک بین الاقوامی طاقتیں اور بالخصوص بین الاقوامی برادری داعش سے جنگ کے خطرے میں گھری رہے گی، جبکہ یہ جنگ علاقائی اور مقامی جھڑپوں کا مجموعہ ہوگی جو کئی دہائیوں سے پاک-افغان تعلقات کی پہچان رہے ہیں۔


یہ خبر 29 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں