اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو ’خفیہ طور پر‘ پاکستانی ویزوں کا اجراء تاحال جاری ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت پر امریکی جاسوسوں کو ویزا جاری کرنے کا الزام عائد کررہی ہے جبکہ امریکی جاسوسوں کو ویزوں کے اجراء کا عمل تاحال جاری ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی انتظامیہ اُس وقت تک امریکی حکام کو پاکستانی ویزے جاری کرتی رہے گی جب تک انہیں امریکی حکومت کی جانب سے کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) ملتا رہے گا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا حکومت نے سی ایس ایف لینا چھوڑ دیا ہے جو وزارت خزانہ کو موصول ہوتا اور وزارت دفاع کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے؟‘

رحمٰن ملک کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ فنڈ ملنا بند ہوجاتا ہے تو حکومت بھی امریکی حکام کو ویزوں کا اجراء ختم کردے گی، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے کبھی امریکی حکام کو ویزوں کے اجراء کا عمل روکا ہی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکیوں کو ویزوں کا اجراء: ’گیلانی کے خط میں کوئی غلط بات نہیں‘

خیال رہے کہ پاکستان، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور سے افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اپنی خدمات فراہم کرنے کے عوض امریکا سے یہ فنڈ وصول کررہا ہے۔

رحمٰن ملک پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کے دور میں وزیر داخلہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں، جب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے امریکا میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کو خط لکھا گیا اور امریکیوں کو ویزے جاری کرنے کی اجازت دی گئی۔

اس وقت امریکی حکام کو ویزے جاری کرنے کے اس معاملے نے ملک کے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز کررکھا ہے جس سے ملک کی اہم ترین اپوزیشن پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی کے کردار پر بھی سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں۔

چند روز قبل وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دعویٰ کیا تھا حکومت، پاکستانی سفیر سے اپنی مرضی سے امریکیوں کو ویزا جاری کرنے کا اختیار واپس لے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: 'حسین حقانی کو ویزا جاری کرنے کا اختیار یوسف گیلانی نے دیا'

دوسری جانب رحمٰن ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سے قبل امریکیوں کو بغیر ویزا پاکستان میں داخلے کی اجازت تھی اور ان کی جماعت نے نہ صرف اس طریقے کو روکا بلکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس ضمن میں خط بھی جاری کیا۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا ملک کی ویزا پالیسی کی تحقیقات ہونی چاہیئے، رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ تحقیقات کا ہونا خوش آئند ہے تاہم اس تحقیقات میں 1998 سے آج تک معاملات پر غور کیا جانا ضروری ہے۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ کس نے امریکی حکام کو اسلام آباد ایئرپورٹ کے ذریعے بغیر ویزا اور امیگریشن کلیئرنس کے آنے کی اجازت دی۔

انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف پر امریکیوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس کی تحقیقات ہونی چاہیئے کہ کس نے امریکی فوج کو پاکستان آنے شمسی ایئربیس تک رسائی دی‘۔


یہ خبر 29 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Mar 29, 2017 04:18pm
امریکہ کو یہ حق حاصل ھے کہ پاکستان میں بغیر ویزے پاکستان آسکیں انکو کوئی روک نہیں سکتا پاکستان میں کسی کی بھی حکومت ھو امریکی بلا روک ٹھوک آسکتے ھیں جب ھم ان سے پیسے لیتے ھیں ان سے فوجی امداد لیتے ھیں پاکستان 1954ء سے امریکہ کے پاس گروی رکھ دیا گیا ھے