اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملک بھر میں رجسٹرڈ یعنی منظور شدہ مینو فیکچررز کے چنگچی رکشے چلانے کی اجازت دے دی۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے چنگچی رکشوں پر پابندی کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں غیرقانونی چنگچی رکشوں پر پابندی ہے، صرف منظور شدہ رکشے ہی چلائے جاسکتے ہیں۔

جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ حکومت کے پاس غیرقانونی چنگچی کے اعدادوشمار موجود نہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ حکومت میٹرو، گرین بس اور اورنج لائن ٹرانسپورٹ چلا رہی ہے، لیکن کراچی میں 1950 کی بسیں چل رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’چنگچی رکشہ‘ چلانے کی مشروط اجازت

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں چنگچی رکشے پھیلے ہوئے ہیں، جو انتہائی خطرناک ہیں اور مڑنے پر الٹ جاتے ہیں، ان رکشوں کے نظام کو دیکھنے والا کوئی نہیں اور حکومت اس مسئلے پر سوئی رہتی ہے۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے مسئلہ بھی حل کرنا ہے اور لوگوں کا روزگار بھی بحال رکھنا ہے۔

سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے پورے ملک میں منظور شدہ مینو فیکچرر کے رکشے چلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ کوئی چنگچی رکشہ چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی والے چنگچی پر گزارا کریں

اس سے قبل رواں برس جنوری میں سپریم کورٹ نے کراچی میں چنگچی رکشے چلانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے چاروں صوبوں کو موٹر سائیکل رکشوں کی فٹنس اور سیفٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں سپریم کورٹ میں آل کراچی چنگچی ویلفیئر ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کے دوران مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ چنگچی رکشوں پر پابندی کے باعث ہزاروں لوگ بیروزگار ہوگئے۔

جبکہ سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ بیروزگاری کے نام پر لوگوں کی زندگیوں کو غیر محفوظ نہیں بنایا جاسکتا، جناح ہسپتال کی رپورٹ کے مطابق شہر میں بیشتر حادثات کا سبب چنگچی رکشے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں : چنگچی کے بعد ۔۔۔

یاد رہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے مارچ 2014 میں چنگچی رکشوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کردی تھی۔

چنگچی رکشہ مالکان نے حکومتی فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے حکم امتناع حاصل کرلیا تھا۔

تاہم بعد ازاں ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں چنگچی رکشوں کے اہم شاہراہوں پر چلنے پر پابندی لگاتے ہوئے متعلقہ حکام کو روٹ پرمٹ، رجسٹریشن اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چلنے والے رکشوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں