لاہور ہائی کورٹ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی درخواست پر سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) 2018 کا امتحان اردو میں لینے کا فیصلہ معطل کردیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصورعلی شاہ اور جسٹس شجاعت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل میاں طارق احمد نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاطر محمود نے گذشتہ ماہ 13 فروری کو فیصلہ سنایا تھا کہ سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لیا جائے، مگر اس فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ایس ایس کے امتحان میں پورے ملک سے ہزاروں طالب علم حصہ لیتے ہیں اور سنگل بنچ کا یہ فیصلہ ان کے لیے مشکلات کا سبب ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل کے مطابق سی ایس ایس کے امتحان میں 51 مضامین شامل ہیں جبکہ انگریزی کی اصطلاحات کو بھی اردو میں تبدیل کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ امتحان کو انگریزی سے اردو میں کرنے کے حوالے سے فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی، تاہم اردو میں امتحان لینے کے لیے نہ ہی نصاب موجود ہے اور نہ ہی اساتذہ۔

یہ بھی پڑھیں: 2018 میں سی ایس ایس امتحان اردو میں لینےکا حکم

جنرل میاں طارق احمد کا مزید کہنا تھا کہ گریجویشن کے نصاب میں بھی اردو لازمی زبان نہیں ہے اور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے یہ فیصلہ زمینی حقائق کا جائزہ لیے بغیر جاری کیا۔

فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی جانب سے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت سی ایس ایس 2018 کا امتحان اردو میں لینے کا فیصلہ معطل کرکے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے کے لیے مناسب وقت فراہم کرے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے فیصلوں سے زبانیں تبدیل نہیں ہوتیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ اردو زبان کو رائج کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا ہے تاہم آئین بھی اردو زبان کی ترویج کے لیے پیشگی اقدامات کی گنجائش دیتا ہے۔

جس کے بعد چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے 2018 میں سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے کا فیصل معطل کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 اپریل کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاطر محمود نے ایف پی ایس سی کو آئندہ سال سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کا امتحان اردو میں لینے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ 2015 میں سپریم کورٹ کی جانب سے بھی ایسا فیصلہ سامنے آچکا ہے۔

امتحان کا حصہ بننے کے لیے اپلائی کرنے والے ایڈووکیٹ سیف الرحمٰن نے اپنی پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایف پی ایس سی کے اشتہار میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ سی ایس ایس کا امتحان کس زبان میں لیا جائے گا، لہذا عدالت کمیشن کو ہدایت دے کہ سپریم کورٹ کے جاری کردہ پرانے ہدایت نامے پر عمل کیا جائے۔

تاہم پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے جسٹس عاطر محمود نے ایف پی ایس سی کو اس بات کی ہدایت دی تھی کہ وہ 2018 کے امتحانات سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اردو میں ہی کروائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں