کراچی: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سے تعلقات کے شبہے میں کراچی پریس کلب کے قریب سے 2 اساتذہ کو حراست میں لے لیا۔

دوسری جانب کراچی یونیورسٹی کی خاتون ٹیچر نے دعویٰ کیا کہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرنے کی غرض سے جانے والے ان کے تین ساتھی اساتذہ لاپتہ ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق حراست میں لیے گئے ڈاکٹر ریاض اور ڈاکٹر مہر افروز مراد کا تعلق کراچی یونیورسٹی کی ٹیچرز سوسائٹی سے ہے، جو پریس کانفرنس کی غرض سے پریس کلب آئے، تاہم انھیں اس سے قبل ہی حراست میں لے لیا گیا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق ان دونوں افراد کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے ہے اور لندن قیادت کے ہی کہنے پر یہ پریس کانفرنس کے لیے آئے، تاہم اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

دوسری جانب ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی کی خاتون استاد ڈاکٹر نوین حیدر نے دعویٰ کیا کہ پریس کانفرنس کرنے کے غرض سے جانے والے تین اساتذہ دوپہر 2 بجے سے لاپتہ ہیں، ان سے کوئی بھی رابطہ نہیں ہو رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کے رہنما رینجرز کی حراست میں

ڈاکٹر نوین حیدر نے بتایا کہ لاپتہ ہونے والے افراد میں ڈاکٹر ریاض، ڈاکٹر مہر افروز اور ڈاکٹر نغمہ شیخ شامل ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ لاپتہ ہونے والے استاد ایم کیو ایم لندن کے گرفتار رہنما حسن ظفر عارف کو انسانی ہمدری کی بنیاد پر علاج کی سہولت فراہم کرنے کی حمایت کے حوالے سے پریس کانفرنس کرنے والے تھے۔

ان کے مطابق تینوں لاپتہ استادوں کا تعلق ٹیچرز سوسائٹی سے ہے، تاہم انہوں نے ان کی ایم کیو ایم لندن سے تعلقات کے حوالے سے تردید یا تصدیق نہیں کی

ادھر ایم کیو ایم لندن کی جانب سے اس بات کی تردید کردی گئی کہ گرفتار افراد کا تعلق ان کی جماعت سے ہے۔

ایم کیو ایم لندن کے رہنما مصطفیٰ عزیز آبادی کے مطابق 'دونوں اساتذہ نہ ہی اراکین ہیں اور نہ ہی کبھی کسی عہدے پر فائز رہے'۔

خیال رہے کہ رینجرز نے ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں روفیسر حسن ظفرعارف اور امجداللہ کو اکتوبر 2016 میں کراچی پریس کلب کے باہر سے حراست میں لیا تھا جہاں وہ پریس کانفرنس کرنا چاہتے تھے تاہم جب پارٹی رہنما پریس کلب پہنچے تو ان کو وہاں داخل ہونے سے پہلے ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کے رہنما دوبارہ زیر حراست

ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں کو 90 روز کے لیے کراچی کے سینٹرل جیل بھیج دیا گیا تھا، مگر بعد ازاں 20 دسمبر کو انہیں رہائی کے فورا بعد دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ رینجرز نے پروفیسر حسن ظفر اور امجداللہ کے علاوہ کنورخالد یونس کو بھی حراست میں لیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 22 اگست کو ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے کراچی پریس کلب پر اشتعال انگیز اور پاکستان مخالف تقریر کی تھی، جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے الطاف حسین اور لندن قیادت سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

بعد ازاں فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے پارٹی کے بانی کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کو پاکستان سے چلانے کا اعلان کرتے ہوئے نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن ایم کیو ایم لندن نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے ایک نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا جس میں حسن ظفر عارف کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں