بوسٹن :ٹیکنالوجی کی مدد سے جہاں گھر بیٹھے اپنے معالج کو بلایا جاسکتا ہے، وہیں بیٹھے بیٹھے دوائیاں بھی منگوائی جاسکتی ہے، مگر اب ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے لوگ اپنی بیماریوں کا خود بھی پتہ لگا سکیں گے۔

ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا میں تقریبا 4 کروڑ 50 لاکھ شادی شدہ جوڑے بانجھ پن کا شکار ہیں، جن میں سے بانجھ پن کے شکار مردوں کی تعداد 40 فیصد ہے، جب کہ عام خیال یہی کیا جاتا ہے کہ بانجھ پن کا مرض زیادہ تر خواتین میں ہوتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکا میں ہر 8 میں سے ایک شادی شدہ جوڑے کے ہاں بچوں کی پیدائش نہیں ہوتی، اور جن جوڑوں کے ہاں بچے نہیں ہوسکتے وہاں کے 3 فیصد مرد بانجھ پن میں مبتلا پائے گئے ہیں۔

سائنس جنرل میں شائع ہونی والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریاست میساچیوسٹس کے شہر بوسٹن کی برمنگھم اینڈ وومینز ہاسپیٹل (بی ڈبلیو ایچ) اورمیساچیوسٹس جنرل ہاسپیٹل (ایم جی ایچ) کے ماہرین نے ایک ایسا آلہ تیار کرلیا ہے، جسے کوئی بھی شخص اپنے اسمارٹ فون سے منسلک کرکے بانچھ پن کا ٹیسٹ کر سکتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے تیار کیا گیا نیا آلہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور اس کے نتائج کو جانچنے کے لیے تجربات کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 6 غذائیں جو بانجھ پن سے بچائیں

ماہرین نے نئے آلے کو تاحال کوئی نام نہیں دیا، مگر یہ ایک چھوٹا سا آلہ ہے، جو کسی بھی اسمارٹ فون سے منسلک ہونے کے بعد خاص ایپلی کیشن سے منسلک ہوجائے گا، اور صارفین اس آلے میں اپنا نطفہ ڈال کر بانجھ پن کا ٹیسٹ کر سکیں گے۔

ابتدائی طور پر کیے گئے تجربات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ آلہ بانجھ پن ٹیسٹ کے 98 فیصد درست نتائج دینے میں کامیاب رہا ہے، جب کہ اس کے نتائج میں 2 فیصد غلطی کی گنجائش ہے۔

اس آلے کو مکمل تجربات کے بعد امریکا کے محکمہ خوراک اور ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے اس کی فروخت کے لیے اجازت طلب کی جائے گی۔

اس نئے آلے کو نہ صرف عام لوگ اپنے اسمارٹ فونز سے استعمال کر سکیں گے، بلکہ امکان ہے کہ اسی آلے کو بانجھ پن کے ٹیسٹ کے لیے ہسپتالوں اور لیبارٹریز میں بھی استعمال کیا جائے گا۔


تبصرے (0) بند ہیں