مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2017
کالاش میں 25 اپریل سے مردم شماری کا آغاز ہوگا—فائل/فوٹو: اےا یف پی
کالاش میں 25 اپریل سے مردم شماری کا آغاز ہوگا—فائل/فوٹو: اےا یف پی

پشاور ہائی کورٹ نے مردم شماری کے فارم میں چترال میں مقیم کالاش برادری کے مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

کالاش برادری نے پاکستان میں طویل عرصے بعد ہونے والی مردم شماری کے فارم میں اپنے مذہب کا نام شامل نہ کرنے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کالاش برادری کے ارکان یوک رحمت اور وزیر دارہ کی درخواست پر سماعت کے بعد محکمہ شماریات کو حکم جاری کیا کہ چترال کے ان علاقوں میں ابھی مردم شماری نہیں ہوئی اس لیے یہاں مردم شماری کے آغاز سے قبل ہی فارم میں کالاش مذہب کو شامل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

حکومت کی جانب سے پیروی کرنے والے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ مردم شماری کے فارم میں کالاش مذہب کے نام کا خانہ شامل کیا جائے گا۔

درخواست گزاروں کے وکیل کا کہنا تھا کہ کالاش برادری چترال میں آباد ہے جہاں مردم شماری کا آغاز 25 اپریل سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے میں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:ملک کے 63 اضلاع میں مردم شماری کا آغاز

کالاش مذہب کے پیروکار خیبر پختونخوا کے علاقے چترال کے قریب 3 گاؤں میں رہائش پذیر ہیں۔

رحمت اور وزیر زادہ نے اپنی برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے فارم میں پاکستان میں موجود تمام بڑی اقلیتوں کو شامل کیا گیا لیکن کالاش مذہب کو شامل نہیں حالانکہ اس مذہب کے پیروکار طویل عرصے سے یہاں پر مقیم ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سکھ برادری نے اپنے مذہب کو فارم میں شامل نہ کرنے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے سکھ مذہب کا خانہ مردم شماری فارم میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مردم شماری:دوسرے مرحلے میں سکھ مذہب کا خانہ شامل کرنےکا حکم

پاکستان میں طویل عرصے بعد گزشتہ ماہ مردم شماری کا آغاز ہوا تھا جس کو دو مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق ملک کے 147 میں سے 62 اضلاع میں پہلے اور 85 اضلاع میں دوسرے مرحلے میں مردم شماری ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں