سان فرانسسکو: آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبرنے گوگل کے الزامات کا تمسخر اڑاتے ہوئے دلیل دی کہ ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کار انہوں نے اپنی اعلیٰ ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کی۔

اوبر نے یہ جواب گوگل کی جانب سے کیے گئے عدالتی مقدمے میں سان فرانسسکو کی فیڈرل عدالت میں جمع کرایا۔

گوگل نے 3 ماہ قبل اوبر کے خلاف فارمولہ چوری کا عدالت میں کیس دائر کیا تھا۔

گوگل نے اوبر پر ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کار کے فارمولے کی چوری کا الزام لگایا۔

خیال رہے کہ گوگل کی پیرنٹ کمپنی ایلفا نے وائمو نامی ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کار تیار کی تھی، جس کے بعد اوبر نے بھی خودکار گاڑی بنائی۔

گوگل نے وائمو منصوبے کے فارمولے کی چوری کا کیس عدالت میں دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اوبر نے ان کی بنائی ہوئی خودکار گاڑی کا فارمولہ چوری کیا۔

کیس کے دستاویزات کے مطابق اوبر نے خودکار گاڑی کے فارمولے کے 14 ہزار اہم اور خفیہ دستاویزات گوگل کے سابق ملازم اینتھونی لیوانڈو وسکی سے 680 ملین امریکی ڈالرز میں خریدے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل کی نئی خودکار ڈرائیونگ گاڑی متعارف

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے اپنی خبر میں بتایا کہ گوگل کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کا فارمولہ گوگل کی وائمو گاڑی سے مختلف ہے۔

اوبر نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے گوگل کے سابق ملازم اینتھونی لیوانڈو وسکی سے اوٹو خریدنے سے ایک سال قبل ہی خودکار گاڑی کی تیاری شروع کردی تھی۔

اوبر نے دلیل دی کہ ان کی تیار کی گئی گاڑی لیدار بہتر ہے، جس میں نصب سینسر ان گاڑیوں کو ڈرائیورز کے بغیر محفوظ سفر کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

کمپنی نے اپنے جواب میں کہا کہ ان کے انجنیئرز لیدار نامی گاڑی پر گوگل کی گاڑی کے مقابلے زیادہ اچھے طریقے سے کام کر رہے ہیں، لیدار منصوبے میں دوسرے لوگ مختلف طریقے سے کام کر رہے ہیں۔

اوبر کے مطابق ان کی گاڑی میں لگائے گئے سسٹم پرپیٹرس برگ، سان فرانسسکو اور ایروزینا میں تجربات کیے جانے کے باوجود انہیں ابھی تک گاڑی میں نصب نہیں کیا گیا، کیوں کہ خودکار نظام دوسری کمپنی نے تیار کیا ہے۔

اوبر کی جانب سے جواب داخل کرائے جانے کے بعد 3 مئی کو اس کیس کی سماعت ہوگی۔

مزید پڑھیں: اڑتی کاریں - روڈ پر دوڑتے جہاز

خیال رہے کہ گوگل اپنے سابق ملازم اینتھونی لیوانڈو وسکی کو ماہانہ 120 ملین امریکی ڈالر تنخواہ دینے سمیت دیگر مراعتیں فراہم کرتا تھا، وہ گوگل کی خودکار گاڑی بنانے والی ٹیم کا حصہ تھے۔

بعد ازاں اینتھونی لیوانڈو وسکی نے گوگل کو خیرآباد کہ کر اوٹو نامی اپنی ایک کمپنی کھولی، جو خودکار گاڑیاں تیار کرتی ہے، گوگل نے ان پر الزامات عائد کیے کہ انہوں نے کمپنی کے 14 ہزار خفیہ اور اہم دستاویزات حاصل کیے جو خودکار گاڑیوں کی تیاری کے فارمولے پر مبنی تھے۔

اوبر نے اوٹو کمپنی کو خریدنے کے بعد اینتھونی لیوانڈو وسکی کو خودکار گاڑیوں کی تیاری کے منصوبے کا سربراہ بنایا۔

گوگل کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب دئیے جانے کے بعد یہ ثابت ہونا ابھی باقی ہے کہ کیا واقعی بھی اوبر نے گوگل کا فارمولہ چوری کیا؟

تبصرے (0) بند ہیں