سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو خوشخبری سناتے ہوئے یہ واضح کیا ہے کہ ان سے آمدنی پر ٹیکس وصول کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔

سعودی وزیرخزانہ کی جانب سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی کہ معاشی اصلاحات کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تحت سعودی شہریوں اور کمپنیوں پر انکم ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 2014 کے وسط میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی سے سب سے زیادہ سعودی عرب متاثر ہوا تھا کیوں کہ وہ دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب سعودی شہری بھی ٹیکس دیں گے

سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں سعودی وزیرخزانہ محمد الجدان نے یہ وضاحت کی کیوں کہ یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ معاشی اصلاحات کے تحت شہریوں پر انکم ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس وقت سعودی شہری اپنی آمدنی پر ٹیکس دینے کے پابند نہیں اور نہ ہی سعودی کمپنیاں اپنے منافع پر حکومت کو کوئی ٹیکس ادا کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی وزراء کی تنخواہوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ 2018 کے لیے مجوزہ 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں 2020 سے قبل کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ خلیج تعاون کونسل کے پانچ رکن ممالک 2018 سے تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم ماہرین اقتصادیات کہتے ہیں کہ ان تمام ممالک میں بیک وقت اس کا نفاذ ممکن نہیں ہوگا کیوں کہ خطے میں ٹیکس کی وصولی کا کوئی انتظامی انفرااسٹرکچر موجود نہیں ہے اور کمپنیوں کو بھی اس کی عادت نہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں