کلبھوشن یادیو پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار اور سزا پانے والے جاسوسوں کی فہرست میں تازہ اضافہ ہے البتہ ماضی میں بھی پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے جاسوسوں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمات چلاتے رہے ہیں۔

سربجیت سنگھ

پاکستانی حکام نے اگست 1990 میں سربجیت سنگھ کو گرفتار کیا تھا، اس وقت بھارت نے موقف اختیار کیا تھا کہ 27 سالہ سربجیت سنگھ اپنے کھیتوں پر ہل چلاتے ہوئے غلطی سے سرحد پار کرگیا۔

سربجیت کو فیصل آباد، ملتان اور لاہور میں 4 بم دھماکے کرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس میں 14 پاکستانی شہری ہلاک ہوئے تھے اور بعد میں اسے سزائے موت سنادی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی

26 اپریل 2013 میں کوٹ لکھپت جیل میں جیل میں دیگر دو قیدیوں نے سربجیت سنگھ پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا تھا اور اسے لاہور کے جناح ہسپتال میں داخل کردیا گیا تھا تاہم وہ 2 مئی 2013 کو چل بسا تھا۔

بھارتی حکومت نے سربجیت سنگھ کی لاش بھارت پہنچنے کے بعد سرکاری اعزاز کے ستاھ تدفین کا انتظام کیا تھا۔

کشمیر سنگھ

کشمیر سنگھ کا بھارت واپسی پر پرتپاک استقبال کیا گیا تھا — فوٹو بشکریہ بی بی سی
کشمیر سنگھ کا بھارت واپسی پر پرتپاک استقبال کیا گیا تھا — فوٹو بشکریہ بی بی سی

کشمیر سنگھ سزائے موت پانے والا بھارتی جاسوس تھا جس نے 35 سال پاکستانی جیل میں گزارے تاہم دوران قید وہ اس بات پر مصر رہا کہ وہ جاسوس نہیں ہے۔

کشمیر سنگھ کو 1973 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم سابق صدر پرویز مشرف نے اسے معافی دے دی تھی اور جب وہ بھارت واپس کیا تھا تو اس کا شاندار استقبال کیا گیا تھا۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق سرحد پار کرتے ہی کشمیر سنگھ نے اعتراف کیا تھا کہ 'میں ایک جاسوس تھا اور اپنا کام کررہا تھا'۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشمیر سنگھ کو اس کے کام کے بدلے 400 روپے ماہانہ ادا کیے جاتے تھے۔

مزید پڑھیں: کلبھوشن کی سزا کے بعد کیا ہوگا؟

چندی گڑھ پہنچنے کے بعد کشمیر سنگھ نے کہا تھا کہ 'میں اپنے ملک کی خدمت کرنے کے لیے گیا تھا اور پاکستانی حکام بھی مجھ سے یہ راز اگلوا نہیں سکے'۔

رویندر کوشک

رویندر کوشک بھارتی ریاست راجستھان میں پیدا ہوا تھا جہاں وہ بطور آرٹسٹ کام کرتا تھا اور اسی وقت بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اسے بھرتی کرلیا تھا۔

دو برس تک ٹریننگ دینے کے بعد کوشک کو 1975 میں پاکستان بھیج دیا گیا جہاں اس نے نبی احمد شاکر کے نام سے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟

گریجویشن کے بعد کوشک نے بطور کمیشنڈ آفیسر پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کرلی اور ترقی پاکر میجر کے عہدے تک جاپہنچا۔

1979 سے 1983 تک کوشک حساس معلومات را تک پہنچاتا رہا تاہم اس کا یہ راز اس وقت فاش ہوگیا جب پاکستانی فورسز نے ایک اور بھارتی جاسوس کو گرفتار کیا اور اس نے کوشک کے بارے میں سب بتادیا۔

کوشک ملتان کی جیل میں 16 سال تک مقید رہا اور دوران قید اسے پھیپھڑے کا عارضہ لاحق ہوگیا جس کے بعد 2001 میں وہ چل بسا۔

شیخ شمیم

شیخ شمیم کو پاکستانی حکام نے جاسوسی کے الزام میں 1989 میں گرفتار کیا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ شمیم کو پاک بھارت سرحد کے قریب سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔

شیخ شمیم کو پاکستان کی جانب سے 1999 میں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔


تبصرے (0) بند ہیں