شام کے شمال میں واقع دو صوبوں سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی بسوں پر ہونے والے خودکش کار دھماکے میں 126 افراد ہلاک ہوگئے جن میں 68 بچے بھی شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ خودکش کار دھماکے کا نشانہ فوعہ اور کافریہ سے لوگوں کے انخلا میں مصروف بسیں تھیں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو جائے وقوعہ سے حلب کے مغربی شہر راشدین منتقل کیا جارہاہے۔

ایک اور گروپ کا کہنا ہے کہ ‘گاڑی چلانے والا خود کش بمبار امدادی اشیا فراہم کرنے کے بہانے سے آیا اور بسوں کے قریب اپنی گاڑی کو اڑا دیا۔

اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت علاقے سے انخلا کرنے والوں کی ہے جبکہ بسوں کی نگرانی کرنے والے کئی باغی بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: عدالت کے احاطے میں خود کش دھماکا،30 ہلاک

امدادی کاموں میں مصروف تنظیم کا کہنا ہے کہ حکومت اور باغیوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت علاقہ چھوڑنے والے باغیوں کی تعداد پر تنازع کے باعث لوگوں کا انخلا رکا ہوا تھا تاہم خود کش دھماکے کے بعد انخلا کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا۔

دھماکے میں اس علاقے کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے دہشت گردی سے تباہ حال گاؤں فوعہ اور کفریا سے تقریباً 5 ہزار شامی افراد کو لے کر جانے والی بسیں گزر رہی تھیں۔

مزید پڑھیں: شام: بم دھماکے میں اپوزیشن وزیر سمیت 12 ہلاک

ان افراد کو جمعہ کے روز حکومتی فورسز کی جانب سے علاقوں سے نکالا گیا تھا، جبکہ فورسز نے دمشق کے باہر واقع علاقے مدایا اور زبادانی سے بھی 2 ہزار افراد کو بحفاظت نکال لیا۔

خیال رہے کہ شام میں 2011 سے جاری خانہ جنگی کے دوران 3 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ شام کی نصف سے زیادہ آبادی اپنے گھر بار کو چھوڑ کر پناہ لینے پر مجبور ہوئی۔


تبصرے (0) بند ہیں