Dawnnews Television Logo

میانداد کا لازوال چھکا

پاک و ہند مقابلوں میں اگر کسی ایک دن کو لافانی حیثیت حاصل ہے تو وہ 1986ء میں آج ہی کا دن یعنی 18 اپریل ہے.
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2017 08:15pm

پاک و ہند مقابلوں میں اگر کسی ایک دن کو لافانی حیثیت حاصل ہے تو وہ 1986ء میں آج ہی کا دن یعنی 18 اپریل ہے، جب جاوید میانداد نے چیتن شرما کی گیند پر چھکا لگا کر پاکستان کو تاریخی فتح دلوائی۔

وہی چھکا، جو آج ایک یادگار لمحے کی صورت میں لاکھوں بلکہ کروڑوں ذہنوں میں موجود ہےبلکہ ایک ضرب المثل بن چکا ہے کہ جب بھی کوئی بیٹسمین مقابلے کی آخری گیند پر اپنی ٹیم کو چھکے کے ذریعے جتواتا ہے تو ایک عالم شارجہ جیسی فتح گردانتا ہے۔

اٹھائیس سال قبل موسم بہار کے انہی ایام میں پاکستان ہندوستان کے خلاف آسٹریلیشیا کپ کے فائنل میں 246 رنز کے بھاری ہدف کا تعاقب کررہا تھا۔ یہ اس وقت شارجہ میں کسی بھی ٹیم کا بنایا گیا سب سے بڑا مجموعہ تھا جس کے تعاقب میں پاکستان جاوید میانداد کی لازوال سنچری کی بدولت اس مقام تک پہنچا کہ آخری گیند پر 4 رنز کی ضرورت تھی اور پھر جاوید میانداد نے پاکستان کو وہ تاریخی لمحہ عطا کیا، جو اس وقت تک یاد رکھا جائے گا جب تک کہ سرزمین پاک پر کرکٹ کھیلی جاتی رہے گی۔

سرحد کے اس جانب تو لاکھوں کروڑوں افراد کے لیے یہ ایک یادگار لمحہ تھا، لیکن دوسری طرف یہ مایوس کن ترین لمحات میں سے ایک تھا بالخصوص چیتن شرما کے لیے۔ ایک ایسا نوجوان باؤلر جو متعدد ریکارڈز کا حامل رہا ہو۔ جو اپنے پہلے ٹیسٹ کے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کرنے والے چند باؤلرز میں شامل ہو، انگلش سرزمین پر 10 وکٹیں لینے والا پہلا ہندوستانی باؤلر ہو اورصرف یہی نہیں بلکہ ورلڈ کپ کی تاریخ کی پہلی ہیٹ ٹرک کا اعزاز بھی اس کو ملا ہو، آج خود ہندوستان ان کارناموں کی وجہ سے نہیں بلکہ اس چھکے کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے جو اس نے جاوید میانداد کے ہاتھوں کھایا۔

چیتن شرما اب بھی کہتے ہیں کہ وہ چھکا آج بھی آسیب کی طرح میرا تعاقب کرتا ہے، اور شاید اس وقت تک کرتا رہے گا، جب تک کہ میں زندہ ہوں۔

'میں اس کو بھلا دینا چاہتا ہوں لیکن لوگ نہیں چاہتے کہ میں اسے بھلاؤں اور آخر وہ بھلائیں بھی کیسے ؟ یہ مقابلہ بھی تو پاکستان کے خلاف تھا اور ہندوستان کا کوئی شخص پاکستان سے ہارنا نہیں چاہتا'۔

ایک مرتبہ چیتن نے کہا تھا کہ لوگوں کو ورلڈ کپ 1987ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہیٹ ٹرک یاد نہیں، انگلستان کے خلاف اسی کے ملک میں شاندار کارکردگی یاد نہیں، یاد ہے تو وہ صرف وہ ایک گیند جو میں نے شارجہ میں جاوید میانداد کو پھینکی تھی۔ لوگ شاید یہ بات بھول جاتے ہیں کہ میں اس وقت 20 سال کا نوجوان تھا، جبکہ میرے سامنے جاوید میانداد جیسا پائے کا بلے باز تھا، مجھ سے غلطی ہوئی اور انہوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

اس ایک چھکے سے ایک جانب میانداد پر دھن مینہ کی طرح برسا، تو دوسری طور شرما پر لوگ برسے۔

اس چھکے کی ضرب اتنی زوردار تھی کہ پاکستان اور ہندوستان اس کے بعدجب بھی شارجہ میں مدمقابل آئے، بیشتر مقابلوں کا نتیجہ پاکستان کے حق میں نکلا۔ 1986ء کے اس کے مقابلے سے لے کر 2000ء میں جب ہندوستان نے شارجہ میں کھیلنے پر پابندی لگا دی ، تب تک پاکستان اور ہندوستان کل 20 مقابلوں میں آمنے سامنے آئے، 16 پاکستان نے جیتے اور صرف 4 ہندوستان کے نام رہے۔ ان میں بھی تین مقابلے وہ تھے ، جو ہندوستان نے آخری سات میچز میں جیتے یعنی کہ میانداد کے چھکے کے بعد اگلے 13 مقابلوں میں ہندوستان صرف ایک مرتبہ پاکستان کو شکست دے پایا۔

پھر معاملہ صرف شارجہ تک محدود نہیں رہا بلکہ 1987ء کے اوائل میں جب پاکستان دورۂ ہندوستان پر گیا تو 6 ایک روزہ مقابلوں میں اس نے 5-1 سے فتح حاصل کی۔ اس سیریز کا واحد مقابلہ جو ہندوستان نے جیتا، وہ تھا جو درحقیقت ٹائی ہوگیا تھا لیکن کیونکہ ہندوستان نے پاکستان کے مقابلے میں کم وکٹیں گنوائی تھیں، اس لیے اسے فاتح قرار دے دیا گیا، کیونکہ اس زمانے میں یہی قانون رائج تھا۔

پاکستان کی فتوحات کا یہ سلسلہ عالمی کپ 1996ء کے کوارٹر فائنل تک جاری رہا اور پھر وہاں پاکستان کی شکست کے ساتھ ہی پلڑا بتدریج ہندوستان کے حق میں جھکتا چلا گیا۔


یہ تحریر 2014 میں شائع کی گئی تھی اور قارئین کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے معمولی ترمیم کے ساتھ آج دوبارہ شائع کی جا رہی ہے۔