پیرس پولیس کا کہنا ہے کہ ایک مسلح شخص نے ضلع کیمپس ایلیسیز شوپنگ میں ایک پولیس افسر کو فائرنگ کرکے ہلاک اور دوسرے کو زخمی کردیا جبکہ جوابی کارروائی میں وہ ہلاک ہوگیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق پیرس پولیس کی خاتون ترجمان جوہانہ پریمیورٹ نے بتایا کہ مسلح شخص نے فرنکلن روزویلٹ سب وے اسٹیشن کی سیکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا، یہ علاقہ سیاحوں میں معروف ہے۔

خیال رہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب تین روز بعد فرانس میں صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ ہونے جارہا ہے، انتخابات کے حوالے سے سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی تھی جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ انھوں نے منگل کے روز دو افراد کو گرفتار کرکے دہشت گردی کا ایک منصوبہ ناکام بنانا دیا تھا۔

یاد رہے کہ یہ واقع اس سے قبل پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملوں سے مشابہت رکھتا ہے جو پیرس کے اطراف میں کیے گئے تھے، ان میں سے ایک حملہ فروری میں لوورے موزیم اور دوسرا گذشتہ ماہ ائیرپورٹ پر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پیرس: فوجی اہلکار سے اسلحہ چھیننے والا شخص فائرنگ سے ہلاک

ایک عینی شاہد نے فرانسیسی ٹیلی ویژن بی ایف ایم کو بتایا کہ اس نے فائرنگ کی آواز سنی اور ایک شخص کی لاش زمین پر دیکھی جس کے فوری بعد اس علاقے کو پولیس نے گھیرے میں لے لیا جہاں وہ ایک دکان پر ملازم ہے۔

فرانسیسی ٹیلی ویژن ایک ٹی وی پروگرام کی میزبانی کررہا تھا جس میں 11 صدارتی اُمیدوار موجود تھے، ادارے نے پروگرام کے دوران مذکورہ خبر کو نشر کیا۔

اس حوالے سے کسی اُمیدوار سے بات چیت نہیں ہوسکی۔

18 مارچ 2017 کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع اورلی ایئرپورٹ پر فوجی اہلکار سے گن چھیننے کی کوشش کرنے والے شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل 3 فروری کو پیرس میں قائم دنیا کے سب سے بڑے عجائب گھر لووَر میں دو بریف کیس اور خنجر لے کر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے مبینہ حملہ آور کو گولیاں مار کر زخمی کردیا گیا تھا۔

گذشتہ دو سال کے دوران فرانس کے 200 سے زائد شہری شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں مختلف واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

یاد رہے کہ جنوری 2015 کے آغاز میں فرانسیسی اخبار چارلی ہیبڈو میں شائع ہونے والے متنازع کارٹونز کے بعد میگزین کے دفتر پر حملے میں صحافیوں کے قتل کے بعد سے فرانس میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

7 جنوری 2015 کو چارلی ہیبڈو کے دفتر پر دو بھائیوں نے مسلح حملہ کیا تھا جس میں جریدے کے ایڈیٹر اور 5 کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے.

یہ بھی پڑھیں: فرانس : خنجر لہراتا حملہ آور فائرنگ سے زخمی

ابتدائی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھیں کہ رسالے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی تصویر شیئر کرنے پر یہ حملہ ہوا ہے تاہم بعد ازاں اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی تھی اور اس کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علی وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ہی بتائی گئی تھی.

گزشتہ برس جولائی میں بھی فرانس کے جنوبی شہر نیس میں ایک ڈرائیور نے قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد کو ٹرک کے نیچے کچل دیا تھا، جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد شدید زخمی ہوگئے تھے۔

ان حملوں اور واقعات کے باعث لوور کے مشہور اور سب سے بڑے عجائب گھر کا رخ کرنے والے سیاحوں کی تعداد میں بھی مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں