حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اپوزیشن جماعتوں کے کسی بھی قسم کے دباؤ میں آئے بغیر 2018 تک اپنے عہدے پر موجود رہیں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے جن کا اعلان خود وزیراعظم نوازشریف کریں گے، لہذا کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ انتخابات 2018 سے پہلے ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جیسے ہی 2018 قریب آئے گا، حکومت مخالف تحریکیں بڑھ چڑھ کر سامنے آئیں گی، لیکن ہم کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر اپنی مدت مکمل کریں گے'۔

لیگی رہنما نے کہا کہ 'اس وقت صرف پاناما لیکس کو بنیاد بنا کر تمام جماعتیں ہمارے خلاف احتجاج کررہی ہیں، لیکن جس طرح 4 سال گزر گئے، اُسی طرح یہ ایک سال بھی مکمل ہوجائے گا'۔

طلال چوہدری نے کہا کہ 'عدالت کا فیصلہ وزیراعظم کے حق میں آیا اور جہاں تک 2 ججز کی بات ہے تو ماضی میں بھی اس طرح کے فیصلے آتے رہے ہیں، جن میں ججز نے اپنی رائے دی'۔

انھوں نے کہا کہ جو لوگ اس وقت وزیراعظم کو مجرم کی طرح پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم کا نام ہی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ میں وزیراعظم سےاستعفے کامطالبہ،پی ٹی آئی کاجلسے کااعلان

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس تمام ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں آیا، لہذا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی ہمارے حق میں ہی فیصلہ دے گی'۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا جسے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے 'فتح' قرار دیا، جبکہ تحریک انصاف بھی اس فیصلے کو اپنی جیت تصور کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

540 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کو جسٹس اعجاز اسلم خان نے تحریر کیا۔

پاناما کیس کے تفصیلی فیصلے کے آغاز میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 1969 کے مشہور ناول 'دی گاڈ فادر' کا ذکر کرتے ہوئے لکھا، 'ہر بڑی دولت کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے'۔

فیصلے کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

دوسری جانب پاناما لیکس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور جماعتِ اسلامی نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان 28 اپریل کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کرچکے ہیں۔

گذشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں بھی وزیراعظم کے استعفیٰ کی باز گشت سنائی دی، جبکہ اس دوران ایوان میں اپوزیشن کی طرف سے 'گو نواز گو' کے نعرے بھی لگائے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں