اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی احساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی نا اہلی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کردیا۔

پی ٹی آئی نے اپنے ریفرنس میں موقف اپنایا کہ نیب چیئرمین اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے جبکہ ان کے خلاف پاناما کیس کے فیصلے میں بھی ججز نے آبزرویشن دی۔

ریفرنس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے درخواست کی گئی کہ چیئرمین نیب کو نا اہل قرار دیا جائے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ ’ایسے کردار کا حامل شخص کس طرح کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے، نیب چیرمین کو کام کرنے سے روکا جائے ورنہ عدالتی فیصلے کی تضحیک ہوگی‘۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے درخواست کی ہے کہ فوری طور پر چیئرمین نیب کو کام کرنے سے روکا جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس دائر کرنے کی تین وجوہات ہیں، پہلی وجہ یہ کہ چیئرمین نیب پاکستان میں احتساب کے نظام کو نافذ کرنے کے ذمہ دار تھے لیکن ہم یہ دیکھتے ہیں کہ نیب ملک کے کرپٹ ترین اداروں میں سے ایک ادارہ بن گیا ہے۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’نیب کے چیئرمین کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سنانے والے سپریم کورٹ کے بینچ نے ریمارکس دیے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر 20 کروڑ آبادی والے ملک میں اس شخص کو چیئرمین نیب بنانا ہے تو کرپشن کو جائز کردیں‘۔

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے میں بھی تمام ججز نے یہ کہا کہ چیئرمین نیب کے ہوتے ہوئے ادارہ غیر فعال ہے لہٰذا پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقات کے لیے متبادل مکینزم بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب میں 'قابل افسران' ضروری ہیں:سپریم کورٹ

فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی آبزرویشن اور ریمارکس کے بعد چیئرمین نیب کا کام کرنا ممکن نہیں رہا لہٰذا انہیں عہدے سے ہٹایا جائے اور اس سے قبل انہیں کام کرنے سے روک دیا جائے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک کے گورنر اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین کو یہ کہا گیا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کے لیے نام تجویز کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ سپریم کورٹ کا بینچ جے آئی ٹی کو بناتے ہوئے ٹیم کی مکمل اسکروٹنی کرے اور اس بات کا خیال کیا جائے کہ ایسے افسران کو ٹیم میں شامل نہ کیا جائے جن کے وزیراعظم نواز شریف،ان کے بچوں اور خاندان سے قریبی تعلقات ہیں۔

واضح رہے کہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا اور وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

فیصلے پر ججز کی رائے تقسیم تھی، 3 ججز ایک طرف جبکہ 2 ججز جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد خان نے اختلافی نوٹ لکھا اور وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے سے اتفاق کیا۔

عدالتی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کا نمائندہ شامل کیا جائے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں