جنوری 2014 میں ہنگو بم دھماکے میں شہید ہونے والے طالب علم اعتزاز حسن کے والد نے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے وعدے وفا نہ ہوسکے، اگر میرا بیٹا چاہتا تو بھاگ سکتا تھا لیکن اس نے خود سے کیا ہوا وعدہ وفا کیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دو رائے' میں گفتگو کے دوران اعتزاز حسن کے والد مجاہد علی بنگش نے حکومت کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے گاؤں میں کالج، اسکول اور اسٹیڈیم بنانے کا وعدہ کیا تھا، جوتا حال پورا نہیں ہوا۔

اعتزاز حسن کے والد نے بتایا، 'جب دھماکا ہوا تو میں اُس وقت دبئی میں مقیم تھا، جب میں نے اپنے بیٹے کی شہادت کی خبر سنی تو اپنے پروردگار کے حضور ہاتھ بلند کرکے شکر ادا کرتے ہوئے دعا کی کہ یا اللہ! آپ نے ہمیں بھی ایک شہید کا وارث بنادیا'۔

ان کا کہنا تھا، 'جب مجھے علم ہوا کہ میرے بیٹے نے اسکول کے بچوں کو خودکش حملے سے بچا لیا تو مجھے اعتزاز کی یہ بات یاد آئی جو وہ اکثر کہا کرتا تھا کہ میں بھی دیکھتا ہوں کہ آخر یہ خودکش بمبار میرے سامنے سے کیسے نکل سکتا ہے؟'

شہید اعتزاز حسن کے والد نے حکومت سے شکوہ کیا کہ حکوت 'گو گو' کے نعروں میں لگی ہوئی ہے، میں حکومت سے کیا توقع کروں؟ میں نے حکومت سے کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا بلکہ خود حکومت نے علاقے میں دو کالج اور ایک اسٹیڈیم تعمیر کرنے کا وعدہ کیا تھا جو اب تک پورا نہیں ہوسکا۔

اعتزاز کے والد اپنے لخت جگر کی بچپن کی یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، انھوں نے بتایا کہ اعتزاز تمام بچوں سے مختلف تھا، وہ کبھی کسی کو ناراض نہیں دیکھ سکتا تھا، وہ اعلیٰ اخلاق کا مالک تھا اوراہل علاقہ اس سے خوش رہا کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: اعتزاز حسن کو فلم کی صورت میں ’سلیوٹ‘

اپنے بیٹے کی دلیری کا اعتراف کرتے ہوئے مجاہد علی بنگش کا کہنا تھا، 'میرا بیٹا اپنی جان بچا کر بھاگ سکتا تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ حملہ آور سے نبرد آزما ہوا'۔

انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ دہشت گرد انتہا پسندی کے خلاف ہمارے عزائم کو پست نہیں کرسکتے۔

جب ان سے دہشت گردی کے خاتمے کے حل کے لیے رائے پوچھی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف حکومت کا فرض نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب پاکستانیوں کا قومی فریضہ ہے کہ مشکوک اشخاص کی نشاندہی کریں۔

واضح رہے کہ 7 جنوری 2014 کی صبح اعتزاز حسن نے ہنگو کے ایک اسکول میں دہشت گروں کی بزدلانہ کارروائی کو ناکام بناتے ہوئے خودکش حملہ آور کو اسکول میں داخل ہونے سے قبل ہی پکڑ کر دبوچ لیا، جس کے بعد حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں طالب علم اعتزاز حسن بھی جان کی بازی ہار گئے تھے۔

حکومت پاکستان نے اعتزاز کی بہادری کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ستارہ شجاعت سے نوازا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

عائشہ Apr 25, 2017 12:50pm
یہ وعدے صوبائی حکومت نے کیے تھے ۔ یا مرکزی حکومت نے ، اگر تو تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی صوبائی حکومت نے وعدہ کیا تھا۔ تو ان کی ذمہ داری ہیں۔ کہ وہاں کالج قائم کریں۔ اس طرح کے علاقوں میں اعلی تعلیم کے مراکز ضروری قائم ہونا چاہے ۔