دنیا میں ہر جگہ جب کوئی بچہ پہلے دانت سے محروم ہوتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ وہ بڑا ہورہا ہے، جبکہ مغرب میں اس موقع پر والدین بچوں کے تکیوں کے نیچے کچھ رقم بھی رکھتے ہیں۔

مگر سوال یہ ہے کہ آپ اس دودھ کے دانت کا کیا کرتے ہیں ؟ کچھ تو اسے جذباتی نشانی کے طور پر سنبھال لیتے ہیں مگر متعدد بس پھینک دیتے ہیں کیونکہ آخر وہ کس کام کا ہوسکتا ہے؟

اگر آپ بھی ایسا سوچتے ہیں تو یہ جان کر حیران ہوں گے کہ وہ دانت مستقبل میں آپ کے بچے کی جان بچانے کا کام بھی کرسکتا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

نیشنل انسٹیٹوٹ آف ڈینٹل اینڈ کرانی آفیشل ریسرچ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کے دودھ کے دانت اسٹیم سیلز کے حصول کے لیے بہترین ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بالغ ہونے کے بعد اگر بچے کو کسی بھی وجہ سے ٹشو تبدیل کرانے کی ضرورت ہو تو دانت میں موجود اسٹیم سیلز مطلوبہ ٹشوز کو اگانے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ لیکن اس میں ایک چیز کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے اور وہ یہ کہ دانت کو محفوظ رکھنے کا طریقہ اسٹیم سیلز کی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

یعنی دانت کو صرف کسی ڈبے میں رکھنا اسٹیم سیلز کی طاقت برقرار رکھنے کے لیے ضروری نہیں بلکہ اسے لیکوئیڈ نائٹروجن cryopreservation والٹ میں رکھنا ہوتا ہے جہاں اسٹیم سیلز برسوں تک قابل استعمال رہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں